ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
27 ـ ربیع الثانی 33ھ کو فرمایا کہ طالب کو اپنے شیخ کے سامنے اپنی رائے کو بالکل فنا کر دینا چاہئے ـ دو چیزیں لازمہ طریق ہیں ، اتباع سنت اور اتباع شیخ ـ جب تک یہ حالت مرید کی نہ ہو کہ اگر شیخ جان بھی مانگے تو بھی دریغ نہ کرے تب تک کچھ لطف بیعت کا نہیں ـ جب ایسی حالت ہو تب اس مرید کو بھی کچھ لطف بیعت کا حاصل ہو ـ اپنی رائے اور تجویذ کو کوئی شخص فنا کر کے تو دیکھے ـ میں اللہ تعالی کے بھروسہ دعوی کرتا ہوں کہ حق تعالی کی طرف سے اس کو ایسے انعامات عطا ہوں جو اس کی تجویذوں سے کہیں بڑھ کر ہوں اور جو اس کے ذہن میں کبھی آ ئے بھی نہ ہوں اگر شیخ نوافل یا اوراد وغیرہ کم کرا دے تو ہرگز وسوسہ نہ لاوے ، کیونکہ وہ کوئی معصیت تو کراتا نہیں ، زیادہ سے زیادہ ترک مستحبات کراتا ہے ـ ہاں اگر شیخ معصیت کا حکم کرے تو ایسے شیخ کو سلام کرے ـ لوگ شیخ کی رائے میں دخل دیتے ہیں لیکن طبیب کی تجویذ میں کبھی کوئی دخل نہیں دیتا ـ بس وہاں تو غرض صحت ہوتی ہے کہ کسی طرح اچھے ہو جائیں اور یہاں کچھ نہیں ـ اکثر فرمایا کہ ان دو ہم قافیہ لفظوں کو ہمیشہ دیا رکھے ، اتباع اور اطلاع ـ یعنی جو کچھ شیخ تعلیم کردے اس کو ہمیشہ نباہ کر کرتا رہے اور برابر اپنے حالات سے اطلاع دیتا رہے ، خواہ کوئی نیاحال ہو یا نہ ہو ، کیونکہ کوئی حال نہ ہونا یہ بھی ایک حال ہے ایک بار فرمایا کہ ہر شخص کو اپنا ایک معتقد فیہ ضرور رکھنا چاہئے جس کی اگر صحبت میسر نہ ہو سکے تو کم از کم اس کے پاس ہر ہفتہ ایک جوابی کارڈ جس میں چاہے محض خیرت ہی درج ہو ضرور بھیجتا رہے ـ اس کی برکت سے وہ دینی اور دنیوی دونوں قسم کی بہبودی خود مشاہدہ کرے گا ـ ایک بار استفسار پر فرمایا کہ محض خط و کتابت سے بھی نفع پہنچ سکتا ہے ـ کیونکہ بار بار جب خط آئیں گے تو اس کے ساتھ محبت ہو جائے گی اور جب محبت ہو جائے گی تو اس کے لئے دل سے دعا نکلا کرے گی ـ پھر حق تعالی کبھی دعا کو قبول بھی فرما لیں گے اور اس کی اصلاح کر دیں گے ـ یہ بھی فرمایا کہ خط و کتابت سے عقائد اور اعمال کی خرابی سے بھی محفوظ رہے گا اور دنیوی پریشانیوں سے بھی حفاظت رہے گی ـ احقر عرض کرتا ہے کہ واقعی ذاکر شاغل کے لئے جلد جلد اطلاع حالات کرتے رہنا مفتاح کامیابی ہے اور احقر کے احباب نے ہمیشہ تجربہ کیا کہ جب کبھی حضرت کو عریضہ لکھا فورا فائدہ محسوس ہوا ـ