ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
اصلی قلق کی چیز ہے یعنی معصیت ، اس کو رات دن کرتے رہتے ہیں ، اس کا ذرا بھی قلق نہیں ہوتا ـ کتنا بڑا دھوکہ ہے ، معصیت سے قلب کی نورانیت زائل ہو جاتی ہے جس سے کبھی وساوس کا ہجوم ہونے لگتا ہے ـ وساوس گو بذاتہ مضر اور قابل قلق نہیں لیکن ان سے کبھی ان کے منشاء یعنی معاصی کا پتہ چلتا ہے ـ یہ بات البتہ قابل قلق ہے اور ان سے اجتناب کی کوشش ضروری ہے ـ پھر ان طبیب صاحب نے کوئی اشکال مسمریزم کا پیش کیا جس کو احقر بوجہ دور ہونے کے نہیں سن سکا ـ حضرت نے فرمایا یہ کوئی بات نہیں ـ اثبات مدعا کے لئے دلائل موضوع ہیں ، دلائل بے کار چیز نہیں، ان کو استعمال کرنا چاہئے ـ ورنہ پھر کسی دعوی کا وجود متحقق نہیں ہو سکتا ـ یوں تو پھر ہر ہر چیز میں شک ہو سکتا ہے ـ چنانچہ ( حوض کی جانب اشارہ کر کے فرمایا ) ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ جو حوض میں پانی بھرا ہے کیا خبر کہ آ گ ہو اور اپنی ہستی میں بھی شک ہو سکتا ہے کہ کیا معلوم کہ ہم ہمیں ہیں یا اور کچھ ہیں اور کیا بھروسہ کہ جس کو ہم کان سمجھ رہے ہیں وہ کان ہی ہو ناک نہ ہو ـ اور ممکن ہے کہ یہ ہماری ناک دراصل کان ہو ـ یہ کیسی مہمل بات ہے ـ چنانچہ اسی خیال کا ایک فرقہ لا ادریہ ، بھی ہے ـ انہیں کسی چیز کا یقین نہیں ـ بس تو دلائل بیکار چیز نہیں ، ان سے کام لینا چاہئے ـ اہل حق کے پاس اپنے دعوی حقیقت کے اثبات کے لئے دلائل قویہ موجود ہیں ـ اہل باطل کے پاس کچھ بھی نہیں ، ان ہی دلائل سے اہل حق کو حق آفتاب کی طرح واضح ہے ـ کوئی بھی شبہ نہیں ـ شک کی گنجائش ہی نہیں ـ اگر دلائل سے قطع نظر کی جاوے تو پھر آپ کھانا کیوں کھاتے ہیں ، کیونکہ ممکن ہے پاخانہ ہو ـ واہیات ، مہمل ـ اگر یوں کہا جاوے کہ یہ تو مشاہدہ کے خلاف ہے تو ہماے مشاہدہ کی یہ حالت ہے کہ اگر دو ریلیں برابر کھڑی ہوں اور ایک ان میں سے چلنے لگے تو گا ہے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دوسری چل رہی ہے ـ یہ آپ کے مشاہدہ کی حققیت ہے ـ پھر فرمایا : لیکن آپ کو سوچنا مضر ہو گا ـ آپ سوچنا بالکل چھوڑ دیجئے کہ یہ کیوں ہے اور وہ کیوں ہے ایسا کیوں ہے ، ویسا کیوں ہے ـ یہ تحقیق آپ کے حال کے مناسب ہر گز نہیں ـ ہر شخص تحقیقات کا اہل نہیں ـ آپ کو تو بس تقلید آپ کے حال کے مناسب ہرگز نہیں ـ ہر شخص تحقیقات کا اہل نہیں ـ آپ کو تو بس تقلید چاہئے بے چوں و چرا اور بے دلیل ان باتوں کو حق سمجھئے جن کا حق ہونا اہل حق بتلا دیں ـ کیونکہ آخر آپ بہت باتوں میں تقلید کرتے ہیں ، تقلید کے بغیر چارہ نہیں ـ آپ مرض میں طبیب کی تحقیق کے پابند ہوتے ہیں ـ لہذا آپ دلائل میں غور کرنا