ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
ہوتی ہے اور اس کے دفعیہ کے اہتمام کے در پے ہوتا ہے اور اس کو سخت ناگوار اور برا سمجھتا ہے اور شک میں مطلق ایذاء نہیں ہوتی ـ قلب کو بالکل سکون ہو جاتا ہے ـ کیا کسی کافر کو کفر سے متاذی و متالم دیکھا ہے ـ تاذی اور عدم تاذی ہی دونوں کی علامات و شناخت ہیں ـ بس یہ فرق ہے شک اور وسوسہ میں ، آپ کو شک نہیں وسوسہ ہے جس کی طرف سے شریعت مقدسہ نے ہم کو بالکل مطمئمن کر دیا ہے ، ہرگز پریشان نہ ہونا چاہئے اور واقعی جب وہ کوئی مؤاخذہ ہی کی چیز نہیں پھر اس سے پریشان ہونا ایک فضول امر ہے ـ آپ بالکل مطمئن رہئے ، کیونکہ اس میں کچھ مضرت نہیں ـ البتہ اذیت ضرور ہوتی ہے اور اذیت بھی کچھ نہیں اگر اس کی طرف سے بالکل بے پروائی اختیار کی جاوے ہمت کر کے اس کی طرف التفات ہی نہ کرے اور یوں سمجھئے کہ جب اس میں مؤاخذہ نہیں اور کچھ مضرت نہیں تو پھر اس سے کیوں پریشان ہوں اور نہہ اگر آتا ہے آ نے دو ـ اس عدم التفات سے وہ خود دفع ہو جاوے گا ـ لیکن اس عدم التفات میں بھی قصد دفع کا نہ کرے ـ ورنہ پھر وہ بھی وسوسہ ہی کی طرف التفات ہو جاوے گا ـ غرض اس کے دفع کرنے کے خیال سے ہرگز اس بے التفاتی کو اختیار نہ کرے ، کیونکہ جتنا اس کو کوئی دفع کرنا چاہتا ہے اتنا ہی اور لپٹتا ہے ـ بلکہ اپنی طرف سے یہاں تک آمادہ رہنا چاہئے کہ اگر عمر بھر بھی اس سے چھٹکارا نہ ہو تو بلا سے نہ ہو ، کیونکہ یہ کوئی نقصان کی بات تو ہے نہیں ـ میں ساری زندگی اسی وسوسہ اور خلجان میں گزارنے کے لئے تیار ہوں البتہ اذیت ہے ، سو اگر کوئی مرض عمر بھر کے لئے لگ جاتا ہے تو کیا اسی میں زندگی نہیں گزارنی پڑتی ـ مثلا روز مرہ ایک شخص کے گردہ میں درد اٹھتا ہے اور دو گھنٹہ تک اسے ایک لمحہ چین نہیں پڑتا تو کیا وہ اسی مصیبت میں اپنی زندگی نہیں گزار دیتا ، جب مصبیت ہی مقدر ہے تو کوئی کیا کر سکتا ہے ـ بس اسی طرح یوں سمجھ لے کہ میرے لئے یہی مقدر ہو چکا ہے کہ عمر بھر وسوسہ کی مصبیت ہی میں گزرے گی لہذا گزار دوں گا ـ اس سے زیادہ تو وسوسہ میرا کچھ نہیں بنا سکتا ـ پھر فرمایا کہ البتہ معصیت خواہ صغیرہ ہو یا کبیرہ وہ سخت اجتناب کے قابل ہے ، مثلا آنکھ کا گناہ ، کان کا گناہ ، قلب کا گناہ ، ان سے نہایت اہتمام کے ساتھ بچنا چاہئے اور اصلی قلق کی چیز یہی ہے ـ وسوسہ جو کچھ بھی قلق کی چیز نہیں اس پر تو اتنا قلق اور اس قدر ناگواری ہوتی ہے ـ اور جو