ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
خدمت لیں ـ میں نہایت خوشی سے ہر مسلمان کی خدمت کرنے کے لئے آمادہ رہتا ہوں اور مجھ پر بیعت کا کچھ بھی اثر نہیں ہوتا ، کیونکہ میں ہر مسلمان کی دل سے خدمت کرنا اپنے ذمہ ہر مسلمان کی دینی خدمت کو ضروری سمجھ رکھا ہے ، اس لئے مجھے یہ بھی یاد نہیں کہ کون تو میرا مرید ہے اور کون نہیں ـ میرے یہاں کوئی رجسٹر نہیں ، کچھ نہیں ، نہ مجھے اس کے یاد رکھنے کی ضرورت - ہاں کوئی بار بار مجھے اپنا مرید ہونا جتلاتا رہے تو دوسری بات ہے کہ یاد رہ جاوے ، ورنہ جو لوگ صرف میرے پاس آ تے ہیں یا خط و کتابت کرتے ہیں مجھے کچھ پتہ نہیں کہ کون مرید ہے اور کون نہیں ـ یہ سن کر ان صاحب نے عرض کیا کہ بیعت تو سنت ہے ـ فرمایا کہ سنت ہے مگر مستحب کے درجہ میں اور سنت بھی بیعت کی حقیقت ہے نہ کہ صورت یعنی ہاتھ پر ہاتھ رکھنا بیعت کی صورت ہے نہ کہ حقیقت ـ حقیقت ہے محبت اور اتباع جس کو محبت اور اتباع کرے اس کو حقیقت بیعت کی حاصل ہے ، گو صورت بیعت کی حاصل نہ ہو، یعنی ہاتھ نہ رکھا اور حقیقت ہی بیعت کی سنت ہے نہ کہ صورت کیونکہ اگر صورت سنت ہوتی تو عورتیں اس دولت سے محروم رہتیں ، کیونکہ ان کے ہاتھ پر ہاتھ نہیں رکھا جاتا ـ صورت بیعت کو لوگوں نے حد سے زیادہ ضروری سمجھ رکھا ہے ـ یہ سب پیر زادوں نے اپنے کھانے کمانے کے لئے لوگوں کے ذہنون میں بٹھا رکھا ہے کہ دوں ہاتھ میں ہاتھ دیئے نفع ہی نہیں ہوتا ـ تاکہ مرید پھنس جاوے اور کہیں نہ جا سکے ـ ہمارا ہی پابند ہو جاوے ، حالانکہ ہاتھ میں ہاتھ دینے کو نفع میں مطلق دخل نہیں ـ چنانچہ میں نے بیعت کرنا قریب قریب ترک ہی کر دیا ہے ـ تو اس کی یہ بھی مصلحت ہے کہ لوگوں نے جو اسکے متعلق عقیدہ میں غلو کر رکھا ہے اس کی اصلاح ہو ـ کیونکہ جو چیز ایسی ضروری نہ ہو اس کو ضروری سمجھنا اور اس کی حد سے اس کو بڑھانا یہ بھی بدعت ہے ـ چنانچہ لوگ سمجھتے ہیں دارومدار نفع کا بیعت ہی ہے ، حالانکہ یہ بالکل غلط عقیدہ ہے ـ یہاں میں نے بعضوں کو محض ذکر شغل تعلیم کر دیا اور بیعت نہیں کیا ـ انہوں نے یہاں رہ کر کام کیا ـ پھر میرے نزدیک وہ اس کے اہل ہو گئے کہ خود ان کو اجازت بیعت و تلقین کی دی جاوے ـ چنانچہ جب میں نے اجازت دی تو انہوں نے کہا کہ ابھی ہم خود تو مرید ہوئے ہی نہیں ـ چنانچہ میں نے اجازت تو پہلے دی اور بیعت بعد کو کیا ـ سلف میں بھی