ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
بیعت کو ضروری نہیں سمجھا جاتا تھا ـ چنانچہ شجروں میں بجائے بایع یعنی بیعت کیا کے صحب لکھا ہوا ہے کہ فلاں بزرگ کی صحبت میں رہے ـ چونکہ اس وقت سلاطین بھی بیعت لینے لگے تھے ، کیونکہ بیعت کا حاصل معاہدہ ہے وفاداری کا ـ اور اس اطاعت کا معاہدہ سلاطین بھی اپنی رعایا سے بذریعہ بیعت لیا کرتے تھے ـ اس لئے مشائخ نے بیعت لینے کی رسم موقوف کر دی تھی ـ چنانچہ کئی صدی تک بیعت کی رسم ملتوی رہی ـ اب دیکھئے اگر صورت بیعت کی ضروری ہوتی تو شجروں کے سلسلے اوپر کو چل ہی نہیں سکتے ـ یہ سب سن کر وہ صاحب خاموش ہو رہے ـ حضرت نے فرمایا کہ اس تمام تقریر سے میرا یہ مطلب نہیں ہے کہ مجھ کو بیعت سے انکار ہے ، باوجود اس کی حقیقت معلوم ہو جانے کے پھر بھی اگر کسی کی تسلی بغیر بیعت کے نہ ہو تو میں اس کے لئے بھی حاضر ہوں ،کیونکہ تقریر کا حاصل تو یہ ہوا کہ میں نے آپ کو اپنے مذاق سے مطلع کر دیا ـ طبعتیں اور مذاق مختلف ہوتے ہیں ـ بعضوں کی تسلی بغیر بیعت کے ہوتی ہی نہیں تو ان کی طبیعت کیسے بدل سکتا ہوں اور ان کو کس طرح مجبور کر سکتا ہوں ، لیکن مجھ کو تقریر کر دینا تو ضروری تھا ـ کیونکہ بعضوں نے میری تقریر کو سن کر یہی قبول کر لیا ہے کہ اچھا جب نفع میں کچھ کمی نہیں تو بیعت نہ سہی ـ ان کو بلا بیعت ہی کے تسلی ہو گئی ـ اب چونکہ دونوں احتمال ہو سکتے ہیں اس لئے مجھے تقریر کر دینا ضروری تھا ـ باقی میں آپ کو مجبور نہیں کرتا کہ آپ میرے ہی مذاق کے تابع ہوں ـ دو روز آپ کے قیام کے اور باقی ہیں ـ ان میں اچھی طرح سوچ لیجئے اور اگر پھر بھی آپ کی یہی رائے ہو تو میں حاضر ہوں ـ چونکہ میں آزادی کا بہت قدر داں ہوں ـ اس مصلحت سے بھی مفصل تقریر کر کے یہ ذہن نشین کر دیتا ہوں کہ بیعت کو نفع میں کچھ دخل نہیں ، تاکہ آزادی رہے کہ اگر کبھی دل کھٹا ہو تو بے تکلف مجھ کو چھوڑ دے ـ ورنہ ہاتھ میں ہاتھ دے کر پھر خواہ مخواہ پھنس جاتا ہے ـ دوسری جگہ اگر جانا چاہے تو نہیں جا سکتا ـ کیونکہ بیعت عام طور سے دوسری جگہ رجوع کرنے سے مانع ہو جاتی ہے ـ بیعت سے انکار میں ایک یہ بھی مصلحت ہے کہ میں کسی کی آزادی میں کیوں خلل ڈالوں ـ پس بیعت نہ ہونے میں یہ نفع ہے کہ اگر کسی وجہ سے دوسری جگہ رجوع کرنا چاہے تو آزادی سے کر سکتا ہے ـ