ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
مہتمم بولے کہ اس کا یہ مطلب ہے کہ گیارہ صفیں تو پوری ہوں گی اور بارہویں صف پوری نہ ہوگی نماز ختم ہوتے ہی دعا مانگنے سے بھی پہلے میں نے اٹھ کر صفیں گنیں تو پوری گیارہ صفیں تھیں اور بارہویں صف پوری بھری ہوئی نہ تھی صرف ایک طرف تھوڑے سے نمازی تھے اس واقعہ سے بڑی حیرت ہوئی ـ دوسرا عجیب واقعہ یہ ہے کہ ایک قلمدان میں بہت سے قلم اور ایک پرکار رکھا ہوا تھا عمل کیا تو اکیس مرتبہ پایا اٹھا گنے تو معلوم ہوا کہ انیس تو قلم تھے اور ایک پرکار تھا کل بیس عدد تھے تعجب ہوا کہ ایک مرتبہ زیادہ کیوں اٹھا سمجھ میں آیا کہ پرکار میں دو پھل ہوتے ہیں اس لئے اس ایک کے بجائے دو بار اٹھا ـ مہتمم کے مکان میں شبہ تھا کہ خزانہ مدفون ہے انھوں نے کہا کہ یہ معلوم کرنا چاہئے کہ واقعی ہے کہ یا نہیں ـ چنانچہ عمل کرنے سے معلوم ہوا کہ تہہ خانہ میں ہے پھر تہہ خانہ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے ان پر نمبر ڈال دیے کہ کس ٹکڑے میں مدفون ہے اور کتنے ہاتھ نیچے ہے ـ تہہ خانہ کے اندر جا کر یہ عمل کیا چنانچہ ایک خاص پر پایہ اٹھا اور یہ بھی معلوم ہوا کہا اتنے ہاتھ نیچے ہے ـ انہوں نے مزدور بلوا کر پھا دڑوں سے کھدوانا شروع کر دیا لیکن وہاں بھلا کیا رکھا تھا آخر اس گڑھے کے اندر اتر کر پھر عمل کیا کہ کیا دراصل خزانہ نہیں ہے محض ہنسی کر رہے تھے تو نکلا کہ ہاں ہنسی کر رہے تھے ـ پھر فرمایا کہ صفوں اور قلمدان کے دو واقعے تو عجیب ہیں اور سب واہیات ان کی نسبت بات یہ ہے اس میں تھوڑے فلسفہ جاننے کی ضرورت ہے یہ مسئلہ فلسفہ کا ہے کہ علم کے لئے علم العلم ہونا ضرور نہیں یہ علم نہیں ہوتا کہ ہم کو اس کا علم ہے اور معلوم کا اجمالا علم ہوتا ہے ان دونوں واقعات میں بھی ہم لوگوں کو علم تھا ـ گو ظنی اور تخمینی اور اجمال ہی کے درجہ میں سہی جیسا خیال کرنے سے بھی کبھی صحیح علم ہو جاتا ہے مگر اس علم کا علم نہیں تھا اس لئے مطابق واقع کے جواب مل گئے اس کی علامت یہ ہے کہ جب آدمی کچھ سوچتا ہے تو بہت سی باتیں مطابق واقعات کے معلوم ہو جاتی ہیں ـ چنانچہ ایک شخص تھے نہ نماز نہ روزہ لیکن قوت متخیلہ کی مشق سے ان کی یہ حالت تھی کہ کوئی مقدمہ کسی کا ہو جہاں انھوں نے بیٹھ کر خیال کیا اس کا نتیجہ معلوم ہو گیا پھر واقعی اس