ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
اس موقع پر احقر نے عرض کیا کہ کیا حضور کو یقین ہو گیا تھا کہ یہ حضرت حافظ کی روح ہے فرمایا کہ جی میں بالکل خالی الذہن تھا نہ اعتقاد تھا اور نہ اس مشاہدہ کی تکذیب کی کوئی دلیل ذہن میں آتی تھی ـ حیرت میں تھا کہ یا اللہ یہ کیا معاملہ ہے ان لوگوں نے مجھے سے کہا کہ آپ حضرت حافظ کا کچھ کلام پڑھیے ان کی روح خوش ہو گی چنانچہ میں نے شروع کی غزل الایا ایہا الساقی اور کا ساو ناولہا پڑھی میز کا پایا بار بار اور جلدی جلدی اٹھنے لگا گو یا حضرت حافظ کی روح وجد کر رہی ہے ہم لوگ بڑے تعجب میں تھے اور کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی تھی اتنے میں مغرب کا وقت آ گیا نماز پڑھنے کے لئے اٹھے ہم تینوں نے آپس میں گفتگو کی کہ یہ کیا بات ہے اخیر میں یہ رائے قرار پائی کہ یہ سب کرشمے قوت خیالیہ کے معلوم ہوتے ہیں ـ اب یہ کرنا چاہئے کہ جب وہ لوگ عمل کرنے لگیں تو ہم تینوں یہ خیال کر کے بیٹھ جائیں کہ پایہ نہ اٹھے مہتمم صاحب بولے کہ وہ لوگ مشتاق ہیں ہم لوگوں کا خیال ان کے مقابلہ میں کیا کام کر سکتا ہے میں نے کہا کہ تم ابھی سے ضعیف نہ بنو نہیں تو کچھ بھی نہ ہو سکے گا یہی سمجھنا چاہیے کہ ان کے خیال کی کچھ بھی حقیقت نہیں ہمارا خیال ضرور غالب آ ئے گا امتحان تو کرنا چاہیے چنانچہ ہم لوگ یہ مشورہ کر کے پھر بعد نماز مغرب پہنچے اور ان لوگوں سے کہا کہ اب کی مرتبہ پھر دکھلاؤ ـ ان لوگوں نے پھر عمل کرنا شروع کیا اور ادھر ہم تینوں یہ خیال جما کر بیٹھ گئے کہ پایہ نہ اٹھے چنانچہ بہت کچھ انہوں نے کوشش کی اور بہت زور لگایا لیکن کچھ نہ ہو سکا کوئی بھی پایہ نہ اٹھا وہ لوگ بڑے شرمندہ ہوئے اب تو ہماری بڑی ہمت بڑھی اور مجھ کو یقین ہو گیا کہ یہ سب قوت خیالیہ ہی کے کرشمے ہیں میں تو اٹھ کر چلا آیا مہتمم اور مدرس وہیں بیٹھے رہے میرے چالے آنے کے بعد پھر ان لوگوں نے عمل کیا اور مہتمم اور مدرس نے پھر وہی خیال کیا کہ پایہ نہ اٹھے لیکن پایہ اٹھ گیا شیخ سدو کی روح کو بلوایا گیا اس سے پوچھا گیا کہ تم پہلے کیوں نہیں آ ئے تھے میرا نام لے کر پوچھا کہ تم اس سے ڈر گئے تھے جواب ملا کہ ہاں ڈر گئے تھے پھر اگلے روز ہم نے خود تجربہ کیا اسی طرح ہاتھ رگڑ کر میز پر رکھے اور ہم تینوں یہ سوچ کر بیٹھ گئے کہ فلاں پایہ اٹھے چنانچہ وہی پایہ اٹھ گیا پھر