ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
بعض احوال میں رخصت پر عمل افضل ہے اور میں تو بعض احوال میں رخصت پر عمل کرنے کو بہ نسبت عزائم پر عمل کرنے کے افضل سمجھتا ہوں ـ کیونکہ جو شخص ہمیشہ عزائم پر عمل کرتا ہے اس کو ہمیشہ اپنے عمل پر نظر ہوتی ہے ـ اور جو کچھ عطا ہوتا ہے اس کو بمقابلہ اپنے عمل کے کم سمجھتا ہے ـ اس کے دل میں یہ شکایت پیدا ہوتی ہے کہ دیکھو میں اتنے دن سے ایسی مشقت زہد و تقوی کی اٹھا رہا ہوں اور اتنا عرصہ ذکر و شغل کرتے ہو گیا اور اب تک کچھ بھی نصیبت نہ ہوا - یہ کس قدر گندہ خیال ہے برخلاف اس کے جو بعض دفعہ رخصتوں پر عمل رکھتا ہے اس کو اپنے عمل پر نظر کبھی ہو ہی نہیں سکتی ـ اپنے ذکر و شغل کو بھی وہ یوں ہی گپڑ سپڑ سمجھتا ہے ـ اس کو جو کچھ بھی عطاء ہوتا ہے اس کو بمقابلہ اپنے عمل کے ہمیشہ زیادہ سمجھتا ہے اور در صورت عدم و رود کیفیات وغیرہ کے بھی اس کو کبھی شکایت نہیں پیدا ہو سکتی ـ کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ میں عمل ہی کیا کرتا ہوں ـ جو ثمرات کا مستحق ہوں اور سابق الذکر شخص ہمیشہ ثمرات عظیمہ کا منتظر رہتا ہے اور در صورت عدم عطا اس کو شکایت پیدا ہوتی ہے ـ بہر حال رخصت پر عمل کرنے اولے کی نظر میں ہمیشہ حق تعالی کی عطاؤں کا پلہ بمقالبہ اس کے اعمال کے بھاری رہتا ہے جس سے اس کو طبعا حق تعالی کے ساتھ محبت پیدا ہو جاتی ہے ـ کیونکہ ہمارے قلوب بالخصوص اس زمانہ میں ایسے ضفیف ہیں کہ بلا مشاہدہ رحمت کے حق تعالی سے تعلق محبت کا پیدا نہیں ہوتا ـ یہ کس قدر بڑی نعمت ہے اور یہ تقریر عام طور سے تو کہنے کے قابل نہیں تھی ـ ( یہاں پر یہ شبہ نہ کیا جاوے کہ جب اس مضمون کی اشاعت کر دی گئی تو پھر مخفی کہاں رہا ؟ کیونکہ جب یہ ظاہر کر دیا گا کہ یہ تقریر عام طور سے کہنے کے قابل نہیں ہے اس سے معلوم ہو گیا کہ اس مضمون میں غلط فہمی کا اندیشہ ہے ـ گویا یہ تنبیہ ہے کہ اگر غلط فہمی ہونے لگے تو کسی محقق سے رجوع کرے ـ از خود کوئی غلط معنی نہ سمجھ لے ) کیونکہ لوگ عمل میں سست ہو جائیں گے ، لیکن خیر اس وقت تو یہاں کوئی ایسا نا سمجھ نہیں ہے ـ زہد ترک لذات کا نام نہیں ، بلکہ تقلیل لذات کافی ہے ـ جناب مولانا عاشق الہی صاحب نے پھر زہد کی فضیلت کی بابت عرض کیا ـ فرمایا کہ زہد ترک لذات کا نام نہیں ہے بلکہ محض تقلیل لذات زہد کے لئے کافی ہے ـ یعنی لذات میں انہماک