ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
نہ ہو کہ رات دن اسی کی فکر رہے کہ یہ چیز پکنی چاہئے ، وہ چیز منگانی چاہئے ـ کہیں کے چاول اچھے تو وہاں سے چاول آ رہے ہیں ، کہیں کی بالائی مشہور ہے تو کہہ رہے ہیں کہ بھائی وہاں سے بالائی لیتے آنا ـ نفیس نفیس کپڑوں اور کھانوں کی فکر میں رہنا یہ منافی زہد کے ہے ـ ورنہ اگر بلا تکلف و بلا اہتمام خاص کچھ لذات میسر ہو جائیں تو حق تعالی کی نعمت ہے ، شکر کرنا چاہئے ـ بہت کم کھانا بھی زہد نہیں ہے ، نہ یہ مقصود ہے ـ اس کے کم کھانے سے کوئی خدا تعالی کے خزانہ میں توفیر جمع نہ ہو جاوے گی ـ یہ نہ ہوگا کہ بھائی بڑے خیر خواہ سرکار ہیں کہ پوری تنخواہ بھی نہیں لیتے ـ وہاں ان باتوں کی کیا پرواہ ہے لیکن اتنا بھی نہ کھاوے کہ پیٹ میں درد ہو جاوے ـ نفس کے بارے میں حضرت حاجی صاحب کا مذاق ـ حضرت حاجی صاحب کا تو یہ مذاق تھا کہ نفس کو خوب آرام سے رکھے لیکن اس سے کام بھی لے ، میرا تو یہ خیال ہے ؎ کہ مز دور خوش دل کند کار بیش جس دن معلوم ہوتا ہے کہ آج اچھی چیز پکی ہے اس دن کام کرتے وقت یہ خوشی رہتی ہے کہ فارغ ہو کر اچھی چیز کھانے کو ملے گی ـ نفس کے واسطے کوئی ابھارنے والی چیز ضرور ہونی چاہئے - حضرت حاجی صاحب نے ایک روز فرمایا کہ میاں اشرف علی پانی ہمیشہ ٹھنڈا پینا چاہئے کہ ہربن مو سے الحمدللہ نکلے ـ ورنہ گرم پانی پی کر زبان تو الحمدللہ کہے لیکن دل شریک نہ ہوگا ـ عارف کے نزدیک جاہ عندالخالق کا قصد بھی پسندیدہ ہے ـ پھر حضرت نے فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ کی بھی عجیب شان تھی ۔ فرماتے تھے کہ جاہ عندالخلق تو سب کے نزدیک مذموم ہے لیکن جو لوگ عارف ہیں ان کے نزدیک جاہ عندالخالق کا بھی قصد ناپسندیدہ ہے ، کیونکہ اس کا حاصل تو یہ ہوا کہ یہ شخص حق تعالی کے نزدیک کبیر بننا چاہتا ہے ـ تو گویا اپنے نزدیک ایسی شان رکھتا ہے کہ حق تعالی کی نظروں میں بھی باوقعت ہو سکے ـ پھر ہمارے حضرت مولانا سلمہم اللہ تعالی نے فرمایا کہ یہ تو حضرت حاجی صاحب کا ارشاد ہے اور اس کی