ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
الدین وغیرہ کتابیں دیکھ لی ہیں ـ فرمایا کہ یہ تو گویا آپ نے اپنا اطمینان کر لیا ہے ، لیکن مجھے بھی تو آپ کا اطمینان کر لینا ضروری ہے ـ پھر فرمایا کہ میرے طریقہ میں طول بہت ہے ـ میرے یہاں تعلیم تو فورا شروع ہو جاتی ہے لیکن بیعت پورے اطمینان کے بعد کرتا ہوں ـ اور اصل چیز تعلیم ہی ہے ، بیعت کوئی ضروری چیز نہیں ـ نفع ہونے کے لئے محض تعلق محبت کا کافی ہے ـ پھر بعد اطمینان کے بیعت میں بھی مضائقہ نہیں ـ سو اکثر میرا طریقہ یہ ہے کہ پہلے میں قرآن کریم کی تصحیح کراتا ہوں ، کیونکہ بغیر اس کے صحیح کئے نماز ہی پوری طرح ادا نہیں ہوتی ـ بشرط قدرت پھر ضروری مسئلوں کی تعلیم ـ اس لئے آپ اگر یہاں زیادہ نہ ٹھہر سکیں تو اپنے مکان پر ان دونوں باتوں کا انتظام کر لیں ـ کس صحیح پڑھنے والے سے قرآن مجید کی تصحیح کریں اور بہشتی زیور اور اصلاح الرسوم دیکھیں ـ ان میں ضروری ضروری مسائل موجود ہیں ـ اور اس درمیان میں برابر اپنے حالات سے اطلاع دیتے رہیں کہ پہلے ہم یہ یہ کرتے تھے اور اب کتابیں دیکھنے کے بعد ان ان باتوں کو چھوڑ دیا اور فلاں فلاح حالت میں فلاں فلاں فرق ہوا ـ جب اس خط و کتابت سے میرا اطمینان ہو جائے گا کہ ہاں آپ کام کرنے لگے تب ذکر و شغل کی تعلیم ہو گی ـ اس میں بھی برابر حالات سے اطلاع دینی ہو گی ـ اس طریقہ سے انشاء اللہ تعالی حسب استعداد نفع ہونے لگے گا ـ اور اس طریق سے مجھ کو بھی اطمینان حاصل ہو جائے گا ـ پھر اس اطمینان کے حاصل ہونے میں چاہے دو مہینے لگ جائیں یا دو برس لگ جائیں یہ میرے اختیار کا کام نہیں ـ باقی یہ میں خیر خواہانہ رائے دیتا ہوں کہ چونکہ میرے یہاں کے طریقہ میں ان شرائط کے اعتبار سے طول بہت ہے اور آپ کے دل میں شوق اور اضطراب بیعت ہونے کا ہے ـ علاوہ بریں میرا طریقہ اصلاح کا بھی بہت سخت ہے ـ چھوٹی چھوٹٰی باتوں پر میں سخت گرفت کرتا ہوں ، جس کا تحمل اکثر لوگوں پر شاق ہوتا ہے ـ اس لئے زیادہ بہتر یہ ہے کہ آپ بیعت تو اپنے حضرات میں سے کسی اور بزرگ سے ہو جائیں ، کیونکہ بفضلہ سب ایک ہی ہیں ، کچھ فرق نہیں اور خدمت تعلیم و تلقین کے لئے میں حاضر ہوں ـ اس صورت میں بشاشت بھی بہت رہے گی اور آپ کی کسی بے عنوانی سے مجھ کو تکدر بھی نہ ہو گا ، بلکہ جتنی کچھ بھی طلب آپ کے اندر ہو گی اس کو نہایت غنیمت سمجھوں گا اور بہت شوق اور رغبت کے ساتھ