کرئے گا)، جو بھی قرآن مجید میں غور و تدبر سے کام لے گا یا صرف کسی سمجھنے ہی کی کوشش کرے گا، اس کے دل میں شرک سے نفرت بیٹھ جائے گی، قرآن مجید کے ایک بڑے عالم نے یہ بات لکھی ہے: ’’قرآن مجید کا پڑھنے والا سب کچھ ہو سکتا ہے مگر مشرک نہیں ‘‘۔(۱)
اصلاح عقیدہ کے بعد جس چیز پر قرآن مجید میں سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے وہ اصلاح معاشرہ ہے، سماجی اور اخلاقی برائیوں کودور کرنے کی جگہ جگہ تلقین کی گئی ہے، انفرادی اور اجتماعی حقوق و معاملات کو بڑی اہمیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، حضرات انبیاء کرام علیہم السلام میں بعضوں کی بعثت کے مقاصد میں اخلاق و معاملات کی خرابیاں دور کرنے کا تذکرہ ملتا ہے۔
حضرت شعیبؑ کی قوم معاملات کی خرابیوں میں حد سے آگے بڑھ گئی تھی، ناپ تول میں کمی کرنا اور ڈنڈی مارنا ان کا شیوہ بن گیا تھا، حضرت شعیبؑ اسی لیے بھیجے گئے کہ وہ دعوت توحید کے ساتھ ان کی اس بدمعاملگی کو دور فرمائیں ، چنانچہ اپنی قوم کو خطاب کرتے ہوئے وہ اس کا تذکرہ فرماتے ہیں :
{یَـٰا قَوْمِ اعْبُدُوْا اﷲَ مَا لَکُمْ مِنْ إلٰہٍ غَیْرُہُ وَلاَ تَنْقُصُوْا الْمِکْیَالَ وَالْمِیْزَانَ إِنِّيْ أَرَاکُمْ بِخَیْرٍ وَّإِنِّيْ أَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ}(۲)
(اے میری قوم کے لوگو! اﷲ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ تول میں کمی مت کرو، میں تمہیں مزے میں دیکھ رہا ہوں ، اور مجھے تم پر اس دن کے عذاب کا اندیشہ ہے جو گھیر لینے والا ہے)۔
------------------------------(۱) اسلام کے تین بنیادی عقائد از حضرت مولانا ابو الحسن علی حسنی ندوی (۲) سورہ ہود/۸۴