دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
|
اور مقصد ہے ، جس کی تشریح مندرجہ ذیل ) (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانا محمد الیاس ؒ ص ۱۸) فائدہ:اس کا م کی غرض یعنی دعوت وتبلیغ کا اصل مقصد یہ ہے کہ جو میرا ہے میں اس کا ہوجاؤں ، جو میرا ہے یعنی میرا اللہ ،میں اسی کا ہوجاؤں ، یعنی اللہ کا ہوجاؤں ، مطلب یہ ہے کہ اللہ کا خاص بندہ بن جاؤں ، جن کی شان یہ ہوتی ہے : ’’ إنَّ صَلاتِیْ ونُسُکِیْ ومَحْیَایَ ومَمَاتِیْ لِلّہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن‘‘ (پ ۸ سورۂ انعام) کہ میری نماز میری تمام عبادتیں میرا جینا مرنا یعنی میری پوری زندگی اور زندگی کا ہر کام اللہ رب العالمین کے لئے ہو جائے ، یہی مقامِ عبدیت اورمقامِ رضا ہے، اور یہ اس وقت ممکن ہے جب کہ ہمارا ہر کام شریعت کے موافق،سنت کے مطابق اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لئے ہو، اس دعوت وتبلیغ کی غرض اعلیٰ اور مقصد اصلی یہی ہے کہ ہم کو ایسی زندگی نصیب ہوجائے کہ میرا ہرکام شریعت کے موافق اور اللہ کی رضا کے لئے ہو۔ دوسری غرض ثانوی درجہ میں یہ ہے کہ بندہ کی جو بھی مرغوبات اور خواہشات ہیں مرنے کے بعد اس کو وہ سب نصیب ہوجائیں ، اور یہ چیز بندہ کو جنت ہی میں حاصل ہوسکتی ہے جس کے متعلق خود حق تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’ وَلَکُمْ فِیْھَا مَا تَشْتَھِیْ أنْفُسُکُمْ ۔‘‘ الآیہ ( پ ۲۴) کہ جنت میں تمھاری تمام مرغوبات تم کو دے دی جائیں گی اور نفسانی خواہشات کی تکمیل کا تمام ساما ن تمھارے لئے کیا جائیگا،اسی کا نام جنت ہے جس کی نعمتوں کا مختلف انداز سے قرآن پاک میں تذکرہ کرکے اس کی رغبت اور شوق دلایا گیا ہے، حورو غلمان کااور مختلف قسم کے ماکولات،مشروبات چھلکتے ہوئے جاموں اور ختامِ مسک کا تذکرہ کرکے جنت کا شوق دلایا گیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے بڑے اہتمام سے اللہ تعالی سے اس کا سوال کیا اور امت کو بھی یہ دعا سکھلائی ’’ أللّٰھُمَّ إنَّا نَسْئلُکَ الْجَنَّۃَ وَنَعُوْذُ بِکَ مِنَ النّارِ‘‘ اے اللہ میں آپ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور دوزخ سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں ـــ۔ حق تعالی کے جنت کی رغبت وشوق دلانے اور رسول ﷺکے اس اہتمام سے دعا