دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت اور اس کے مقاصد |
ww.alislahonlin |
اضافہ اور ہوگیا ہے،(۱)زکوٰۃ،(۲)علم فرائض(میراث کی تقسیم) (۳) غیر مسلموں میں تبلیغ (۴) مکتب(یعنی دینی مدرسے) (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒص۸۳) نیز ارشاد فرماتے ہیں : ’’غیر قوموں کے ساتھ وہ برتاؤ کرو جو اپنوں کے ساتھ کرتے ہیں تاکہ وہ اسلام میں داخل ہوں ، اس کو بھی نمبر میں (یعنی تبلیغی چھ نمبروں میں ) داخل کرلو۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒص۵۹) حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒکے مندرجہ بالا ارشادات سے اچھی طرح یہ بات سمجھی جاسکتی ہے کہ حضرت مولاناؒ اپنی دعوت وتبلیغ سے جڑے ہوئے لوگوں سے اور اس میدان میں کام کرنے والوں سے کیا چاہتے تھے، اور کس قسم کے کاموں کے کرنے کی آپ نے ہدایت فرمائی تھی، مقصد سب کا یہی تھا کہ پوری شریعت کا عالَم میں اِحیاء ہوجائے، اس لئے ہمارے تبلیغی کام کرنے والوں کو حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ کے اس نوع کے ارشادات وہدایات بھی پیش نظر رکھنا چاہئے اور ان کاموں کی طرف بھی توجہ کرنا چاہئے،حضرتؒ کے فرمان کے مطابق جماعتوں کی چلت پھرت اور خروج وگشت تو کام کی ابتدا ہے اس کے بعد آگے قدم بڑھاکر دوسرے کاموں کو بھی کرنا چاہئے جن کی طرف حضرت مولاناؒ نے توجہ دلائی ہے، اہل علم واہل مدارس جو دعوت وتبلیغ کے کام سے جُڑے ہوئے ہیں اُن پر زیادہ اس کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان باتوں کو سمجھیں اور عملی جامہ پہنانے کے لئے لائحہ عمل تیار کریں ۔ حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒکی یہ چند ہدایتیں بطور نمونہ کے احقر نے عرض کی ہے ورنہ دعوت وتبلیغ سے متعلق حضرتؒ کے اس نوع کے کافی ارشادات موجود ہیں ، تمام کام کرنے والے حضرات انہی ہدایات کے مطابق کام کریں تو انشاء اللہ بہت ترقی ہوگی