تجوید القرآن |
وسٹ بکس |
|
سے لٹکاہوانظرآتاہے ،اس عضو(یاگوشت کے ٹکڑے کو)عربی میں لَھَاْۃ اور انگریزی میں Uvulaکہاجاتاہے۔ (۲) ’’ق ‘‘ کے مخرج سے معمولی ساآگے (یعنی منہ کی طرف ) ’’ک ‘‘ کامخرج واقع ہے۔ ٭ان دونوں حروف یعنی ’’ق ‘‘ اور ’’ک ‘‘ کو ’’الحرفان اللھویّان ‘‘ یعنی حروف لہویہ کہاجاتاہے ، کیونکہ ان کامخرج زبان کاوہ حصہ ہے جو لَھَاْۃ یعنی کوے سے ٹکراتاہے۔ (۳) زبان کادرمیانی حصہ جوتالوکے درمیانی حصہ سے ٹکراتاہے، یہ جگہ ج ۔ ش۔ ی ۔کامخرج ہے، زبان کے اس درمیانی حصہ کوچونکہ ’’شجر‘‘ کہاجاتاہے اس لئے یہ تینوں حروف ’’حروفِ شجریہ‘‘ کہلاتے ہیں۔ (۴)زبان کادایاں یابایاں کنارہ اوراوپرکی داڑھیں جن سے یہ کنارہ ٹکراتاہے، یہ جگہ حرف ’’ض‘‘ کامخرج ہے، چونکہ عربی میں داڑھ کوضرس (جس کی جمع اضراس ہے) کہاجاتاہے اس لئے اس مقام یعنی زبان کے کنارے اورداڑھ سے اداہونے والے حرف کو’’حرف ضرسی‘‘ کہاجاتاہے۔ (۵) زبان کی نوک اورثنایاعلیایعنی سامنے کے اوپرکے دونوں دانتوں کی جڑوں بلکہ ان کے مسوڑھوں سے بھی کچھ اوپرتالوکے قریب کامقام، یہ مقام حروف ِ ذلقیہ (ر۔ل۔ن)میں سے حرف ’’ر ‘‘ کامخرج ہے۔(باربار اَرْ کہہ کرتجربہ کرلیاجائے کہ آخر میں زبان کہاں جاکررکتی ہے) (۶) زبان کادایاں اوربایاںکنارہ ٗنیززبان کی نوک اورثنایاعلیا یعنی سامنے کے اوپرکے دونوں دانتوں کی جڑوں سے کچھ اوپر مسوڑھوں کے قریب کی جگہ ، یہ جگہ ’’حروف ذلقیہ‘‘ (ر۔ل۔ن) میں سے ’’ل‘‘کامخرج ہے۔ (باربار اَلْکہہ کرتجربہ کرلیاجائے کہ زبان