ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
انہیں میں سے دیکھ کر عمل کرنا شروع کر دیا ہوتا ـ اور تعجب ہے آپ کو اتنے عرصہ میں کبھی کسی مسئلہ کے پوچھنے کی بھی ضرورت پیش نہ آئی ـ بھلا ایسے مرید ہونے سے کیا فائدہ ؟ اسی لئے میں نے عام طور سے بیعت کرنا چھوڑ دیا ہے اور اس قدر سختی پر بھی اگر میں نے کسی کو مرید کر لیا ہو تو یہ سمجھئے کہ اس کی طرف سے بھی بہت ہی زیادہ اصرار ہوا ہوگا تب میں نے مرید کیا ہوگا ـ لیکن اس پر بھی یہ کیفیت ہے ـ تیسرے دن جب یہ صاحب رخصت ہونے لگے تو انہوں نے معافی کی درخواست کی ـ فرمایا کہ جی آپ نے کوئی ایسا قصور نہیں کیا جس کی معافی کی ضرورت ہو ـ البتہ جس سبب سے میں نے آپ کا ہدیہ قبول نہیں کیا اس کا تدارک ہونا چاہئے یعنی اب آپ برابر خط و کتاب جاری رکھیں ـ اور اگر آپ کی تسلی یوں نہیں ہوتی تو لیجئے میں کہے دیتا ہوں کہ میں نے معاف کر دیا ـ پھر فرمایا بھلا آپ ہی انصاف سے کہئے کہ میری شکایت کیا بے جا ہے ـ خط و کتابت نہ کرنا دلیل کام نہ کرنے کی ہے ، کیونکہ جو شخص کام کرتا ہے ممکن نہیں کہ اس کو کچھ پوچھنا پاچھنا نہ پڑے ـ پھر ان صاحب نے کم از کم کپڑوں کا جوڑا ہی قبول فرما لینے کی درخواست کی اور عرض کیا کہ محض محبت سے سلوا کر لایا تھا ـ فرمایا کہ آپ کو محبت تو ہے لیکن کم سمجھی کے ساتھ ـ کم سمجھی کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں ـ باوجود ایک مرتبہ کے انکار کے پھر اصرار کرنا تو گویا مجھ کو رائے دینا ہے ـ میں آپ کی رائے کا اتباع کروں یا آپ کو میری رائے کا اتباع کرنا چاہئے ـ گویا آپ شیخ بننا چاہتے ہیں ـ آپ کو یہ سمجھنا کہ میرے انکار ہی میں مصلحت ہے شیخ کا حق ادا کرتا ہے اور اگر آپ نے یہ سمجھا کہ میں نے بد نفسی سے انکار کیا تھا تو آپ نے شیخ کا حق ادا نہیں کیا ـ تو گویا آپ مجھ سے مصلحت فوت کرنے کی درخواست کرتے ہیں ـ اب آپ کو عمر بھر کے لئے تنبیہ ہو گئی ، کیونکہ قاہدہ ہے کہ عملی تنبیہ کبھی نہیں بھولتی ـ قولی تنبیہ کبھی نہیں یاد رہتی ـ دوبارہ قبول کر کے یہ ساری مصلحتیں میں کیسے برباد کر دوں ـ اپنی تو دنیا سنواروں اور دوسرے کا دین بگاڑوں ، یہ کیسے ہو سکتا ہے ـ بھلا آپ سمجھ سکتے ہیں کہ بلا مصلحت کس طرح لینے سے انکار کر سکتا تھا ـ جب کہ میری گذر اسی پر ہے ، نہ میرے یہاں کوئی تجارت ہوتی ہے نہ کھیتی ہوتی ہے ، یہی میری آمدنی ہے ـ کوئی بھی شخص ایسا دنیا میں ہے جس کو کوئی چیز آتی ہوئی بری معلوم ہوتی ہو