ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
فرمایا کہ اگر شروع میں ذرا میری سختی جھیل لے ، پھر میں اس کا عمر بھر کے لئے خادم ہوں ، میرا منشاء اس سختی سے محض یہ ہے کہ اہتمام اور فکر اصلاح اخلاق کا قلب میں پیدا ہو جاوے ـ پھر اول تو اس سے غلطی کم واقع ہو گی دوسرے اگر کوئی غلطی بھی ہو گی تو چونکہ اس شخص میں اہتمام اور فکر کا ہونا مجھ کو انداز سے معلوم ہو جاتا ہے وہ غلطی پھر اتنی نا گوار بھی نہیں معلوم ہوتی ـ اور بھلا یہ کہاں ممکن ہے کہ کسی سے غلطی ہو ہی نہیں ـ شروع میں تو میں واقعی نہایت سختی کرنا ہوں کہ اٹھنا بیٹھنا بھی غریب کو مشکل ہو جاتا ہے ، لیکن یہ امتحان کی مصیبت بس کچھ روز ہی ہوتی ہے ـ جب دل مل گیا پھر میرے یہاں کے برابر کہیں بھی وسعت نہیں ـ پھر کوئی قانون بھی نہیں ـ میں تو اس راہ کا نمونہ دکھلاتا ہوں اس راہ میں بھی اول اول سخت امتحانات حق تعالی کی طرف سے ہوتے ہیں ، پھر تو واقعی نوابی ؎ چند روزے جہد کن باقی نجند ایک بار فرمایا کہ بحمداللہ میں غصہ کی حالت میں کبھی ہوش و حواس سے باہر نہیں ہوتا ـ گو ظاہر میں بہت غل شور مچاتا ہوں لیکن کوئی سزا استحقاق سے زیادہ نہیں دیتا ـ نہ مصلحت کے خلاف سختی کرتا ہوں ـ الحمدللہ زیادتی بھی نہیں ہونے پاتی ـ مجھ میں حدت تو ضرور ہے لیکن شدت نہیں ـ جو اپنی اصلاح کے لئے آتا ہے اس کے ساتھ سختی کرنا بعض اوقات ضروری ہوتا ہے ، کیونکہ عملی تنبیہ کبھی نہیں بھولتی ـ لیکن اگر کوئی سختی برادشت نہ کرے تو پھر میں نرم پڑ جاتا ہوں ، کیونکہ مجھے خواہ مخواہ لڑائی مول لینا تھوڑا ہی ہے ـ جب معلوم ہو گیا کہ اس کو اپنی اصلاح ہی منظور نہیں پھر مجھے سختی کرنے سےکیا حاصل ؎ ناز براں کن کہ خریداا تست اسی طرح اگر کوئی اپنے منہ سے صاف طور سے کہہ دے کہ میں آپ سے اب یہ تعلق نہیں رکھنا چاہتا ، پھر مجھے اس کی کوئی حرکت بھی ناگوار نہیں ہوتی ـ ایک بار فرمایا کہ طبیب کے پاس آنے والے دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں ـ ایک تو محض ملاقات کے لئے آتے ہیں ان کو بھی پان پیش کیا جاتا ہے ، شربت بھی پلایا جاتا ہے اور ایک وہ ہے جو علاج کے لئے آتا ہے ، تو اس کو کڑوی کڑوی دوائیں اور مسہل ہی تجویذ کئے جائیں گے ـ ہاں بعض مریضوں کو محض خیرے اور معجونین ہی کافی ہو جاتی ہیں ـ اسی طرح جو اصلاح کے لئے میرے