ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
ہر مرض کے لئے الگ نسخہ ہوتا ہے ـ آپ کو جو مرض ہے اس کا بس وہی علاج ہے جو میں عرض کر چکا ، یعنی ؎ پیش مرد کاملے پامال شو آپ کا علاج صحبت صلحاء و خدمت اہل اللہ ہے ـ ان کی صحبت سے ان کے نورانی قلوب کا پر تو آپ کے قلب پر پڑے گا جس سے آپ کے بھی قلب میں ایک نورانیت پیدا ہو گی ، جس کے غلبہ سے ان وساوس کا پتہ بھی نہ رہے گا جو اب آپ کو پریشان کئے ہوئے ہیں ـ ایک سکون محض قلب کو حاصل ہو جائے گا ـ اگر یہ نہ ہو سکے تو دوسرے درجہ کا علاج صحبت بد سے احتراز ہے ، کیونکہ جس طرح یہ صحیح ہے کہ صحبت نیک سے قلب میں نور پیدا ہوتا ہے ویسے ہی یہ بھی صحیح ہے کہ اہل ظلمت کی صحبت سے ان کی ظلمت کا عکس قلب میں پڑتا ہے ـ آپ کو اس طب کے مشغلہ نے تباہ کر دیا ـ صحبت بد سے سابقہ رہتا ہے ـ اگر زیادہ توفیق نہیں تو کم از کم اتنا تو آپ کے لئے ضروری ہے کہ طب کے مشغلہ میں انہماک نہ رہے - اہل ظلمت سے بالکل احتراز رکھئے ـ رنڈی بھڑوے فساق فجار کے علاج سے قطعا دست برداری کیجئے اور ایسے لوگوں سے بالکل علیحدگی اختتار کیجئے ـ اکثر اوقات خلوت میں گزارئیے اور کچھ وقت خواہ تھوڑا ہی ہو مثلا آدھ گھنٹہ روز ذکر اللہ میں صرف کیجئے اور بزرگوں کے ملفوظات و کلمات کے مطالعہ کا شغل رکھئے ـ غرض آپ کے مرض کے علاج صرف یہی دو ہیں ، یعنی التزام صحبت اہل اللہ و احتراز صحبت ناجنس - پھر ان صاحب نے کچھ بیعت کے متعلق عرض کیا جس کو احقر سن نہ سکا ـ حضرت نے فرمایا کہ بیعت کی ایک صورت ہوتی ہے ـ ایک حقیقت اس کی صورت مطلوب نہیں حقیقت مطلوب ہے ، چنانچہ بیعت کی حقیقت ہے اعتقاد و اعتماد جازم اپنے تعلیم کرنے والے پر ـ یعنی اس کو یہ یقین ہو کہ یہ میرا خیر خواہ ہے اور جو مشورہ دے گا وہ میرے لئے نہایت نفع ہو گا ـ غرض اس پر پورا اطمینان ہو اور اپنی رائے کو اس کی تجویذ و تشخیص میں مطلق دخل نہ دے ـ جیسا کہ طبیب حاذق و مشفق کے ساتھ معاملہ کیا جاتا ہے ، بس ویسا ہی اس کے ساتھ کیا جاوے ـ باقی بیعت کی صورت اول وہلہ میں خواص کے لئے نفع نہیں ، عوام کے لئے البتہ اول وہلہ میں بیعت کی صورت بھی نافع ہوتی ہے ، کیونکہ اس سے ان کے قلب پر ایک عظمت اور شان اس شخص کی طاری ہو جاتی