ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
میں خاص سلسلہ کی تعلیم کا پابند نہ ہوں گا ـ بلکہ میرا جس طرح جی چاہے گا اور جو چیز میں مناسب سمجھوں گا اسی سے شروع کراؤں گا ـ اور آپ ابھی تک دوسرے سلسلہ کی تعلیم کے پابند رہے ہیں ـ اس کو چھوڑنا آپ کو شاق ہوگا ـ لہذا مناسب ہے کہ کسی اسی سلسلہ کے بزرگ سے بیعت ہو جائیے انہوں نے کہا کہ آخر چاروں سلسلوں میں بیعت کرنے کی اجازت تو آپ کو ہے ـ میں نے کہا کہ میرے یہاں مخلوط طور پر تعلیم ہوتی ہے ، کسی خاص طریقہ کی پابندی نہیں ہے ، جو جس کے مناسب ہوا وہی اس کو بتلایا جاتا ہے ـ انہوں نے پھر مجھ سے اصرار کیا کہ اچھا مجھے یہ بھی منظور ہے ـ میں نے کہا کہ جلدی نہ کیجئے ـ مجھے قوی شبہ ہے کہ آپ کو سابقہ تعلیم کا ترک کرنا بہت شاق ہو گا ـ شب کو یہ گفتگو ہوئی ، آج ظہر کے بعد مجھ سے کہا کہ واقعی آپ کا خیال سچ نکلا ـ میرا دل پچھلی تعلیم کے چھوڑ نے کو گوارا ہی نہیں کرتا ـ میں نے مولانا مفتی عزیزالرحمن صاحب کا نام بتلایا ہے ـ اب وہاں گئے ہیں ـ یہ بھی کہتے تھے کہ میرے شیخ کے صاحبزادے موجود ہیں ، ان کے ہوتے ہوئے کسی اور بزرگ سے رجوع کرتے ہوئے شرم سی آتی ہے ـ پھر فرمایا کہ یہ بھی ان کی نادانی کی بات ہے ، کیونکہ مقصود پیر نہیں ہیں بلکہ حق تعالی ہیں ، جہاں سے ملیں وہیں سے لینا چاہئے ـ پھر فرمایا کہ بعض سلاسل میں تو باقاعدہ درس کے طور سلوک کے مقامات کی تعلیم ہوتی ہے کہ اب یہ کرو ، پھر وہ کرو ـ ان کو یہ شاق گزرا کہ میری تعلیم تو ایک خاص درجہ تک پہنچ چکی ہے ـ اس کو چھوڑ کر پھر نئے سرے سے شروع کرنا ان کو گوارا نہ ہوا ـ ہمارے حضرت حاجی صاحب کے طریق میں اس کی قید نہیں ہے ـ بعضے کو بالکل اخیر کی چیز شروع میں بتلاوی جاتی ہے ـ بعضوں کو دور لوٹا کر پھر شروع کی چیزیں بتلانے لگتے ہیں جیسی جس کی مناسبت دیکھی ، یہ نہیں ہے کہ خواہ مناسبت ہو یا نہ ہو سب چیزیں خواہ مخواہ اس سے شروع کرائی جاویں ـ میں نے کانپوری میں ایک طالب علم کو جو ہدایہ پڑھتا تھا اس سے چھڑا کر ہداتہ النحو شروع کرائی تھی ـ اس کو افسوس ہوا ، میں نے کہا کہ ہدایہ تو اب بھی ہے ، پہلے ہداتہ الفقہ تھی ،اب ہداتہ النحو ہے ـ مضاف الیہ تو خارج ہی ہوا کرتے ہیں ـ رہی پھر بھی ہدایہ ہی ـ ایک صاحب کو جن کو کچھ میلان غیر مقلدی کی طرف تھا اور تصوف کے متعلق ان کو شبہات تھے ـ بعد رفع شبہات درخواست تعلیم پر