ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
بعضے انوار و اصوات وغیرہ گو حضرت نے ضیاء القلوب میں بعض تصرفات کی ترکیبیں بھی لکھی ہیں لیکن بہت ناپسند فرماتے تھے ان میں ایک صور دعوہ کی سی ہے ـ نیز عوام کو ایہام ہوتا ہے ان کے کمال ہونے کا ـ پھر اہل باطل کے لوگ معتقد ہونے لگتے ہیں کیونکہ ان کے لئے بزرگی کی ضرورت نہیں بلکہ فاسق فاجر یہاں تک کفار ، جوگی وغیرہ بھی مشق سے یہ قوت حاصل کر سکتے ہیں ان میں فتنہ بڑا ہے پھر تصرفات شان عبدیت کے بھی خلاف ہیں ـ پھر ان تصرفات کے وقت حق تعالی کی طرف اتنی توجہ نہیں رہتی جس قدر غیر حق کی طرف ہوتی ہے وہ بھی قصدا ـ مجھ کو تو اس سے بڑی غیرت آتی ہے ـ چنانچہ اسی لئے توجہ متعارف یا تصور شیخ سے مجھ کو بہت ہی انقباض ہے یہ وجدان کی بات ہے گو میں اس کو جائز سمجھتا ہوں لیکن ذووقا نفرت ہے ـ جیسے اوجھڑی کھانا گو جائز ہے لیکن بعض طبیعتیں اس کو قبول نہیں کرتیں ـ بلکہ بعضے معاصی کی نسبت بھی ان اشغال سے زیادہ نفرت ہے ـ ( اس کے متعلق حضرت نے ایک بار مثال فرمائی تھی کہ گو شراب نجس ہے اور تھوک منک وغیرہ طاہر ہیں لیکن طبعی طور پر شراب سے اس قدر نفرت نہیں جیسی کہ تھوک منک وغیرہ سے گو شرعی نفرت شراب ہی سے زیادہ ہے ) توجہ متعارف اور تصور شیخ میں ایک غیرت پیدا ہوتی ہے کہ جو توجہ تام کو خدا تعالی کا حق ہے دوسری طرف اس کو منصرف کرنا نہایت ناگوار معلوم ہوتا ہے ـ گو ہر وقت توجہ الی الحق کی بھی توفیق نہیں ہوتی لیکن قصدا تو دوسرے کی طرف ایسی توجہ اچھی نہیں لگتی جو خاص حق تعالی کا حق ہے ـ بعضوں کے وجدان میں یہ مصلحت ہے کہ اس سے دوسروں کو نفع ہوتا ہے ـ عرض کیا گیا کہ اس خاص طور سے نہ سہی لیکن ویسے تو توجہ سب کو ہوتی ہی ہو گی فرمایا کہ ایسی توجہ تو ہوتی ہی ہے کوئی اپنے مرید کو دیکھتا ہے یا شاگرد کو دیکھتا ہے کہ کام کر رہا ہے تو خود بخود توجہ ہوتی ہے یہ شفقت کے ساتھ جو توجہ ہوتی ہے وہ تو سنت ہے انبیاء کی گفتگو اس توجہ میں ہے جس میں تمام خیالات کو مجتمع کر کے ایک ہی طرف قصدا لگانا پڑتا ہے کیونکہ توجہ متعارف