ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
اول تو اہل اللہ مناظرہ میں بھی کسی سے نہیں ہارتے اور اگر ساکت بھی ہو گئے تو وہ کسی کے کہنے سے اپنے مذاق کے خلاف کیوں کرنے لگے اس لئے میں نے مولانا سے اصرار نہیں کیا لیکن خود ساتھ ساتھ پیدل ہو لیا مولانا نے فرمایا کہ تم بیٹھ جاؤ میں نے عرض کیا کہ حضرت میرا بٹھلانا تو آپ ہی کے اختیار میں ہے میں خلاف مذاق اصرار نہیں کرتا لیکن میں بھی پیدل چلوں گا ـ اس پر مولانا نے فرمایا کہ بھائی یہ تو اصرار سے بھی بڑھ کر ہے بھلا مجھ کو تمہارا پیدل چلنا کیسے گوارا ہو سکتا ہے پھر مولانا ہم لوگوں کے ساتھ بہلی میں سوار ہو لئے میں نے مولانا کے بٹھلانے کی یہ ترکیب چلائی ـ اسی طرح بلگرام کے ایک بزرگ کی حکایت ہے کہ ان کو ایک مرتبہ کئی فاقوں کی نوبت پہنچ گئی جیسا کہ بعض متوکلین کے ساتھ ایسا معاملہ ہوتا ہے اور بعض کو کبھی بھی فاقوں کی نوبت نہیں پہنچتی ان کے ایک شاگرد سبق پڑھنے کے لئے آ ئے بشرہ سے پہچاں گئے کہ فاقہ ہے خود ہی کچھ طبیعت مضمحل ہونے کا حیلہ کر دیا کہ حضرت آج تو سبق نہ پڑھوں گا رخصت کی اجازت لے کر مکان سے سینی میں کھانا رکھ کر لائے اور خدمت میں پیش کیا ان بزرگ نے فرمایا کہ بھائی یہ کھانا میری عین حاجت کے وقت تم لائے کیونکہ مجھ کو کئی دن کا فاقہ ہے لیکن میں ایک عذر کے سبب اس کو قبول نہیں کر سکتا اور وہ عذر یہ ہے کہ جس وقت تم میرے پاس سے اٹھ کر گئے ہو مجھ کو معلوم ہو گیا تھا کہ تم میرے واسطے کھانا لینے جا رہے ہو اب خواہ ان بزرگ کو کشف سے معلوم ہو گیا ہو یا قرائن سے سمجھ گئے ہوں بہر حال انہوں نے فرمایا کہ میرے قلب میں اس کھانے کا انتظار تھا کہ اب تم لاتے ہو گے اور حدیث شریف میں ارشاد ہے ما اتاک من غیر اشراف نفس فخذہ یعنی ایسی چیز کو قبول کرو جس کی تمہارے قلب کو پہلے سے نگرانی نہ ہو چنانچہ اس کھانے کا قبول کرنا خلاف سنت ہے لہذا میں معذور ہوں اسے واپس لے جاؤ چونکہ وہ خادم صاحب علم تھے انہوں نے کچھ اصرار نہیں کیا اور عرض کیا بہت بہتر یہ کہہ کر کھانا واپس لے گئے اس پر اور طالب علموں نے دل میں کہا کہ یہ شخص بھی بڑا بخیل ہے بس اسی انتظار میں تھا کہ کب انکار کریں اور کب واپس لے جاؤں محض مفت کرم دانشتن ہی کے لئے کھانا لایا تھا جب شاہ حب کی نظر سے وہ خادم غائب ہو گیا اس وقت وہ پھر اسی کھانے کو لوٹا کر لایا اور پیش کر کے عرض کیا کہ