ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
دیتے ہیں اس کے ساتھ پچاس راحتیں بھی مہیا فرما دیتے ہیں ـ چنانچہ میری اس بیماری میں بہت سے مسلمان دعا کرتے ہیں اور جو دعا نہیں کرتے وہ صحت کی تمنا ہی کرتے ہیں تو اتنے قلوب کا کسی طرف متوجہ ہو جانا کتنی بڑی رحمت ہے ـ دوسرے ہر شخص کو ہمدردی ہو جاتی ہے ـ ناز نخرے اٹھانے والے بہت سے ہو جاتے ہیں ـ اگر کوئی خفگی یا ترشی بھی بیمار کی طرف سے ہوتی ہے تو کوئی خیال نہیں کرتا ـ کہتے ہیں کہ بیماری کی وجہ سے بے چارے کا مزاج چڑ چڑا ہو گیا ہے ـ غرض بیماری صاحب پڑے اونہہ اونہہ کر رہے ہیں اور تیمار دار خدمتیں کر رہے ہیں ـ اگر بیمار ایسی جگہ ہوتا جہاں اس کو کوئی پوچھنے والا نہ ہوتا ـ تو ظاہر تو یہی ہے کہ بیت تکلیف ہوتی ہے ـ پھر فرمایا کہ بیماری میں تیزی نہیں رہتی خستگی اور شکستگی پیدا ہو جاتی ہے متانت اور وقار بھی آ جاتا ہے ـ چھچھورا پن نہیں رہتا اور میں تو صحت میں ہر دم تیز ہی بنا رہتا ہوں کسی کو ڈانٹ کسی کو ڈٌپٹ بیماری خوش اخلاق بنا دیتی ہے پھر یہ شعر پڑھے ؎ درد از یارست و درماں نیز ہم دل فدائے او شدو جاں نیز ہم آںچہ میگویند آں بہتر زحسن یارما ایں دارد آں نیز ہم پھر فرمایا کہ حضرت عارف شرازیؒ کے کلام میں حظ اور اثر بہت ہے کیونکہ نا کا کلام عاشقانہ ہوتا ہے اور حضرت شیخ سعدیؒ کا کلام حکیمانہ ہوتا ہے اس میں علوم اور مسائل بہت ہوتے ہیں حضرت حافظ نے بھی حضرت سعدیؒ کو استاد مانا ہے اور فرماتے ہیں ؎ استا غزل سعدی ست پیش ہمہ کس اما دارد سخن حافظ طرز سخن خواجو پھر فرمایا کہ حضرت سعدیؒ نے فردوسی کے مقابلہ میں ایک رزمیہ حکایت لکھی ہے لیکن وہ بات کہاں جو فردوسی کے کلام میں ہے ـ حضرت شیخ تو اہل بزم تھے فردوسی اہل رزم ـ پھر فرمایا کہ انیس اور دبیر وغیرہ کے مرثیوں میں صنعتیں تو ہیں لیکن وہ قوت اور