ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
پڑھی ہے اور قطع نظر حدیث کی ممانعت کے یہ تو موٹی بات ہے ـ مسئلہ استیذان قرآن مجید سے ثابت ہے ـ اور ظاہر ہے کہ اندر داخل ہونے کی جو غرض ہے وہ جھانک کر دیکھنے میں بخوبی حاصل ہے لہذا ممانعت کے اندر یہ بھی داخل ہو گیا ـ پھر فرمایا کہ افسوس ہے آپ نے ان کھلے مسئلوں پر بھی عمل نہیں کیا ـ کیا آپ نے علم اسی لئے پڑھا تھا کہ اس پر عمل نہ کیا جاوے ـ میں تھک تھکا کر تھوڑی دیر کے لئے پردے چھٹروا کر پڑ رہتا ہوں کہ کچھ آرام کر لوں ـ اگر مجھ کو ایسا ہی جسلہ عام کرنا تھا تو آپ نے یہ تو دیکھا ہوتا کہ پردے کیوں چھڑواتا ـ باوجود اس کے آپ نے جھانک کر کیوں دیکھا ؟ مولوی صاحب نے کہا کہ میں نے گھڑی دیکھی تھی ـ اس پر حضرت نے فرمایا کہ پھر آپ اندر بلا اجازت کیوں چلے آئے ؟ مولوی صاحب نے کہا کہ اذان ظہر کی ہو گئی تھی ـ فرمایا کہ اذان نے یہ کہہ دیا تھا کہ اب اجازت کی ضرورت نہیں رہی ؟ مولوی صاحب نے کہا کہ میں نے ایک اور صاحب کو بیٹھے دیکھا ، اس لئے میں بھی چلا آیا ـ حضرت نہیں رہی ؟ مولوی میں نے ایک اور مولوی صاحب کو بیٹھے دیکھا ، اس لئے میں بھی چلا آیا ـ حضرت نے فرمایا کہ آپ کو یہ احتمال نہ ہوا کہ ممکن ہے اس خاص کو اجازت ہو گئی ہو اوروں کو نہ ہو ـ اس کے ہونے سے آپ نے یہ کہاں سے استنباط کر لیا کہ سبھی کو اجازت ہو گئی ـ بس بات یہ ہے کہ آپ کو اپنی غرض پیش نظر تھی ـ اپنے مقصود کے سامنے دوسرے کی تکلیف آرام کا آپ کو کچھ خیال نہ ہوا ـ بس ملنے آئے تھے تو آ تے ہی یہ چاہا کہ ابھی جا کر چھاتی پر سوار ہو جائیں ـ حلال حرام کی آپ کو کچھ فکر نہ ہوئی ـ یہ نہ سوچا کہ لاؤ غور تو کر لیں کہ ایسا کرنا جائز بھی ہے یا نہیں ؟ عالم ہو کر آپ کو ذرا اہتمام دین کا نہیں ـ بھلا مقتدا بن کر آپ مخلوق کو سوائے اس کے کہ برباد کریں اور کیا نفع پہنچا سکتے ہیں ـ پھر فرمایا کہ پردے چھوڑوا کر چادرہ اوڑھ کر سونے کے لئے پڑا تھا ـ نیند آ نے کے لئے میں لیٹ کر کتاب دیکھنے لگتا ہوں اور کتاب دیکھتے دیکھتے سو جاتا ہوں ـ جب میں نے جھانکتے ہوئے دیکھا تو خیال ہوا کہ کہیں یہ نہ سمجھیں کہ سونا مقصود نہیں اور آ کر باتیں کرنے لگیں ـ میں نے جھٹ کتاب ہاتھ میں سے رکھ دی ـ پھر میں نے بھی جھانک تاک کر دیکھنا شروع کیا ـ جب دیکھا کہ اب چلے گئے تب پھر کتاب ہاتھ میں لے لی ـ ان کی وجہ سے مجھے یہ مکر کرنا پڑا ـ پھر آپ نے آ