ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
خیال بھی نہ ہو باستثناء خاص خاص موقعوں کے ـ پھر فرمایا کہ یہ جو ان کے ساتھ ہیں وہ بھی مرید ہونے کے لئے آئے ہیں ـ لیکن اب ان کی ہمت نہ ہوگی کہ یہاں تو بڑی سختی ہوتی ہے ـ سو گو مجھ سے کوئی مرید نہ ہو لیکن اتنا فائدہ تو ضرور ہوتا ہے کہ اس کو یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ مرید ہونا ایسی معمولی بات نہیں ہے ـ اب اگر کسی دوسری جگہ جائے گا تو اس کے ذہن میں یہ ضرور رہے گا کہ بیعت کے کچھ شرائط بھی ہیں اور اگر اس کو اتنی سمجھ نہ بھی ہوئی تو اور سننے والوں کو تو حقیقت طریق کی معلوم ہو ہی جائے گی ـ میں لوگوں کو یہی دکھلانا چاہتا ہوں کہ اصل طریق کیا ہے ـ بس کوئی میری سختی کو جھیل لے ، پھر دیکھے کہ میں عمر بھر کے لئے اس کا خادم ہوں ـ احقر نے عرض کیا کہ اخلاق کی ایسی مفصل تعلیم تو بہت مدت سے نہ ہوئی ہو گی ـ فرمایا کہ جی ہاں میں تو کہا کرتا ہوں کہ علماء درسی کتابیں پڑھاتے ہیں اور میاں جی الف بے تے ، سو الف بے تے پڑھانا میرے سپرد ہوا ہے ـ عرض کیا گیا کہ خدا کرے یہ طریقہ خوب رواج پکڑ جائے ـ فرمایا کہ مشکل معلوم ہوتا ہے کیونکہ اگر اور دو ایک جگہ بھی اس کا اہتمام ہوتا تو امید ہوتی ، لیکن اور بعض حضرات اس قدر سختی کے خلاف ہیں ـ فرماتے ہیں کہ اس طرح تو پھر کوئی بھی نہ آوے ، لیکن اپنی اپنی رائے ہے ـ میرا خیال ہے کہ اگر سب جگہ یہی ہونے لگے تو پھر خوب لوگ آ نے لگیں ، کیونکہ پھر آخر جائیں گے کہاں ـ میری نظر ذکر و شغل کی طرف اس قدر نہیں ہے جتنی کہ اخلاق پر ، کیونکہ ان کا تعلق دوسروں سے ہے ـ گفتگو کرتے کرتے جب گھر پہنچے تو دیکھا کہ ملازم تنہا مردانہ مکان میں چراغ جلتا چھوڑ کر کہیں چلے گئے ہیں ـ فرمایا کہ اس کی حدیث شریف میں سخت ممانعت ہے ، کبھی ایسا نہ کرنا چاہئے ـ کل رات میری چھتری میں آگ لگ گئی ـ دیا سلائی کسی طرح اس پر جا پڑی ـ ویسے تو خبر ہوئی نہیں ، جب ایک ساتھ دھڑ دھڑ چلنے لگی تب معلوم ہوا ـ خیریت ہو گئی کہ میں چراغ چلا کر کام کر رہا تھا ورنہ آ گ سوتے میں نہ معلوم کہاں کی کہاں پہنچتی ـ کھانے کے واسطے جب ہاتھ دھوئے تو عرض کیا گیا کہ کیا ہاتھ دھونا ضروری ہے ـ فرمایا سنت ہے ، کیونکہ باوجود پاک ہونے کے اکثر ہاتھ بے موقع پڑ جاتے ہیں ، کہیں کھجا لیا ، کبھی ناک میں انگلی ڈال دی ، کہیں اور بے موقع ہاتھ پڑ گیا ـ اور ایسے ہاتھوں سے کھانا کھانا نظافت کے خلاف ہے ـ اسی لئے صرف ہاتھ دھونا سنت