بسم اللہ الرحمن الرحیم
سفر حج ۱۴۳۲ھ مولانا محمد عرفات اعظمی
مدینہ منورہ
فریضہ حج کی ادائیگی اور دربار حبیب کی حاضری وہ مقدس جذبہ ہے جو تمام مسلمانوں کے دل میں موجزن رہتا ہے ،جس کی تکمیل کو ہر مسلمان زندگی کا ماحصل سمجھتا ہے ، جس کی ادائیگی کے لئے سو سو جتن کرتا ہے ،اللہ نے اپنے خاص فضل و کرم سے اپنے اس سیہ کار بندے کو بغیر کسی محنت و مشقت کے حج کی سعادت نصیب فرمائی،اور یہ محض خدا کے فضل اور والد صاحب کی چشم عنایت سے ممکن ہوا ،ورنہ عالم اسباب میں حج تو دور تصور حج کی بھی گنجائش نہیں تھی۔
چند سال قبل والد صاحب نے اپنے تمام بیٹوں کو حج کرانے کا بیڑا اٹھایا تھا ،اور یہ کام بحسن و خوبی میرے فریضۂ حج کی ادائیگی پر مکمل ہوا ،مجھ سے پہلے میرے پانچ بھائی اس سعادت عظمیٰ سے بہرہ مند ہو چکے تھے۔
میں دار العلوم دیو بند میں عربی ہفتم میں پڑھ رہا تھا ،ششماہی امتحان کے بعد ایک ہفتہ کی رخصت پر گھر آیا تو مژدہ سنا کہ امسال والد صاحب کے ساتھ میرا بھی حج کا فارم بھرا جا چکا ہے،پھر رمضان سے قبل فارم کی منظوری کی اطلاع ملی،اب حج پر جانا یقینی ہو گیا لیکن ابھی دن اور تاریخ کی تعیین باقی تھی،اخیر شوال میں ایک دن بڑے بھائی راشد کا فون آیا کہ