نہیں ، مولانا باقی باﷲ تو جوان آدمی ہیں ، یہ تو بوڑھے معلوم ہورہے ہیں ، کہنے لگے ہاں ، بال بہت جلد سفید ہوگئے ، بہار کے ایک عظیم صاحب نسبت اور صاحب علم بزرگ حضرت مولانابشارت کریم صاحب قدس سرہٗ المتوفی ۱۳۳۴ھ تھے ، مولانا باقی باﷲ انھیں بزرگ کے پوتے اور دار العلوم دیوبند کے فاضل ہیں ۔
یہ حضرات کچھ دیر تک تشریف فرمارہے ، پھر رخصت ہوئے ، دحلۃ الرشد میں حضرت کا قیام ہے۔
ضیاء الدین صاحب :
پچھلے حج میں جدہ میں رہنے والے ایک بزرگ سے فون پر تعارف ہوا ، فون ہی پر بات ہوتی رہی ، وہ بزرگوں کے قدردان ، بزرگوں سے واقفیت رکھنے والے ، اور خود بزرگ ہیں ، مشہور بزرگ ندوۃ العلماء کے بانی حضرت مولاناسیّد محمد علی صاحب مونگیری رحمۃ اﷲ علیہ کے پوتے صاحب نسبت عالم دین حضرت مولانا سیّد فضل اﷲ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے صحبت یافتہ اور مجاز ہیں ، نیز حضرت مولانا ابوالحسن زید صاحب فاروقی مجددی علیہ الرحمہ سے بھی تعلق تھا ۔ اعظم گڈھ کے رہنے والے ! عرصہ سے جدہ میں قیام پذیر ہیں ، پچھلے دنوں اعظم گڈھ اپنی صاحبزادی کے نکاح کے لئے گئے تھے ، مجھے بھی دعوت دی تھی ، مگر مجھے مشغولیت تھی جانہ سکا، اور ملاقات بھی نہ ہوسکی ، ۵؍یا۶؍ ذی الحجہ کو وہ میری قیام گاہ پر ازراہ ذرہ نوازی تشریف لائے ، ملاقات ہوئی ، طبیعت خوش ہوئی ، دوبارہ ۱۴؍ ذی الحجہ کو بھی تشریف لائے ، دیر تک تصوف اور بزرگوں کے حالات پر گفتگو رہی۔
مجلس:
۷؍ ذی الحجہ بروز اتوار ہمارے دوستوں مولوی جمال احمد اور ڈاکٹر عظیم اﷲ صاحبان نے پروگرام بنایا کہ کل سے حج کے مناسک کاآغاز ہونا ہے ،معلم آج رات ہی سے لوگوں کو منیٰ لے جانا شروع کردیں گے ، اس لئے حجاج کرام کے سامنے کچھ مسائل اور کچھ فضائل بیان کردینے چاہئیں ۔ میری طبیعت خاموشی چاہتی ہے ، حج کے سفر میں کوئی ایسا عمل نہیں کرنا