بکثرت آتے تھے ، حاجی صاحب کی خاتون کو پریشانی ہوتی تھی۔ ۱۲؍ کو ہم واپس آئے ، ۱۳؍ کا دن گزرا، ۱۴؍کو مغرب بعد ایک صاحب آئے ، وہ متحرک آدمی تھے وہ حج مشن میں گئے ، اور حاجی صاحب کے لئے ایک دوسرا کمرہ چوتھی منزل میں منظور کرالائے ۔ حاجی صاحب کو ہماری جدائی شاق ہورہی تھی ، اﷲ کا انتظام کہ ہماری منزل میں ایک حاجی صاحب اپنی اہلیہ کے ساتھ تھے ،انھوں نے حاجی احسان سے لجاجت کے ساتھ درخواست کی کہ ہم دونوں کو نیچے جانے دیجئے ، اور آپ دونوں ہماری جگہ پر آجائیے، یہ کمرہ بالکل ہمارے کمرے کے پاس ہے ، ان حضرات نے بخوشی منظور کرلیا ۔ اب وہ اسی میں ہیں ، اور یہ کمرہ نمبر ۱۰ ہم باپ بیٹے کے لئے خالی ہوگیا ، اب مہمانوں اور ملنے والوں کے لئے بھی آسانی ہے۔
۱۸؍ ذی الحجہ :
آج صبح شیخوپور کے عمران بھائی کا فون آیا کہ شام ہمارے یہاں تشریف لائیے ، اور کھانا یہیں کھائیے ۔ عمران بھائی بہت محبت کرنیوالے ،بہت نیک آدمی ہیں ، مولانا مستقیم احسن صاحب اعظمی کے بھتیجے ہیں ، معذرت کا کوئی سوال نہ تھا ، مگر جب عشاء بعد جانے کا وقت ہوا، تو مجھے غیر معمولی ضعف اور تکان کااحساس ہورہا تھا، میں نے چاہا کہ معذرت کردوں ، مگر نہ کرسکا ۔ وہاں سے واپسی گیارہ بجے رات کے بعد ہوئی ، آتے ہی سوگیا ۔ آج پاکستان میں بے نظیر بھٹو حادثہ میں مارڈالی گئی ، طارق نے خبر دی۔
۱۹؍ ذی الحجہ :
صبح اٹھا ، وضو سے فارغ ہوکر مسجد حرام کی طرف چلا، تو غیر معمولی ضعف محسوس ہوا، بار بار تقاضا ہواکہ بیٹھ جاؤں ، یاواپس کمرے میں چلاجاؤں ، لیکن کم ہمتی کو کوستا ہوا کسی طرح مسجد حرام تک پہونچ گیا ،سات بجے وہاں سے واپس آیا ، تو بجز لیٹنے اور سونے کے کوئی اور کام نہیں ہوسکا، جمعہ کا دن ہے ، اخیر وقت میں اٹھ کر نہایا اور بارہ بجے کسی طرح کمرے سے باہر نکلا،مسجد تک جانے کی گنجائش نہ تھی ، ایک بلڈنگ میں گھس کر نمازِ جمعہ ادا کی ، پھر فوراً واپسی ہوگئی ، میں حیران تھا کہ اتنا ضعف اچانک کیسے ہوگیا ، مجھے خیال ہوا کہ چند ماہ سے کبھی کبھی