تشریف لے گئے ، گیارہ بجے کے قریب انھیں ایر پورٹ جانا تھا ۔ قاری رمضان صاحب مرحوم کے متعلق مضمون تیار تھا ۔ اس کی فوٹو کاپی لی ، کھاناساتھ میں کھایا ، پھر وہ تشریف لے گئے ، ان کے جانے سے تنہائی کااحساس ہونے لگا ، حق تعالیٰ نے مجھے سفر میں اپنی رحمتوں اور نعمتوں کے ساتھ دو نعمتیں بہت خاص عطا فرمائیں ۔ ایک مکہ مکرمہ میں مفتی عبد الرحمن صاحب اور دوسرے مدینہ منورہ میں حافظ محمد مسعود صاحب! یہ دونوں بے عذر خدمت کرنے والے ہیں ، کوئی کام ہو ، کہیں جانا ہو، یہ دونوں حضرات نہایت خوش دلی اور خوش اُسلوبی کے ساتھ تیار رہتے ہیں ،میں اﷲ کی اس مہربانی کا نہایت شکرگزار ہوں ، اور دونوں کا بغایت احسان مند ہوں ۔ اﷲ تعالیٰ دونوں سے راضی ہوں ، ہر دوجہاں میں عافیت سے نوازیں ، ان کو اور ان کی آل واولاد کو ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنائیں ، اور انھیں اہل تقویٰ کا امام بنائیں ، اور ان کے زمرے میں مجھے بھی قبول فرمالیں اور میری اولاد کو بھی اور میرے طالب علموں کو بھی !
ڈاکٹر شمیم احمد صاحب داؤدی نے کہا کہ حافظ صاحب سفر میں جارہے ہیں ، تو میں حاضر ہوں ، بہت محبت والے ہیں ، بہت خدمت یہ بھی کرتے ہیں ،ا ﷲ تعالیٰ انھیں سعادت دارین سے نوازیں ۔ آمین
آج قاری محمد ایوب صاحب اور مجیب بھائی وغیرہ کی واپسی کلکتہ کے لئے ہے ، کچھ کھجوریں کلکتہ بھیجنی تھیں ، قاری محمد ایوب صاحب نے مہربانی کی اور ساتھ لے گئے۔
۱۶؍ محرم الحرم ،۲۴؍ جنوری (پنجشنبہ)
آج ساڑھے چار بجے صبح آنکھ کھلی تو چکر بہت آیا، مسجد گیا ، تو وہاں بھی دورانِ سر برقرار رہا ، واپسی پر شوگر چیک کروائی تو ۱۲۱ ؍تھی ، شاید ریاح کا دباؤ ہو ، جس کی وجہ سے چکر آیا۔ اور یہ چکر دیر تک آتارہا۔
آج مولانا مستقیم احسن صاحب اور طارق کی بمبئی کے لئے روانگی ہے ، الیاس بھائی کی کھجوریں طارق کے ہاتھ بھجوائیں ۔ رات کو عشاء کے بعد مفتی عبد الرحمن صاحب