ہیں ، اور ایک آدمی زور زور سے چلا کر دعائیں پڑھاتا ہے ، اور گروپ کے لوگ بآوازبلند انھیں دہراتے ہیں ، اس سے دوسرے طواف کرنے والوں کو بیحد خلل ہوتا ہے ، پھر جب وہ سب مل کر ساتھ چلنے کی کوشش کرتے ہیں تو لوگوں کو دھکا بھی خوب مارتے ہیں ، کیونکہ کبھی گروپ کے آدمی آگے بڑھ جاتے ، اورکوئی شخص قدرے پیچھے رہ جائے تو وہ تیزی سے دوڑ کر گروپ میں شامل ہونا چاہتا ہے ، اور بے تکلف دھکے مارتا چلا جاتا ہے ، ان گروپوں نے تو طواف کی عبادت کو تباہ کررکھا ہے ، اتنا شوروغل کرتے ہیں کہ نہ ان کی عبادت محفوظ رہتی ، نہ دوسروں کی ۔
طواف کے آداب:
امام نووی علیہ الرحمہ نے طواف کے آداب میں لکھا ہے:
’’ طواف کے دوران خشوع وخضوع اور حضورقلب رہنا چاہئے ، اپنے ظاہر وباطن ہر لحاظ سے ادب کی رعایت رکھے ، اپنی رفتار ، اپنی نگاہ اور اپنی ہیئت ہر ایک کو ادب کا پابند بنائے رکھے ، کیونکہ طواف نماز ہے، اس لئے مناسب ہے کہ نماز کے آداب کا خیال رکھے ، اور قلب میں اس ذات عالی کا استحضار رکھے ، جس کے گھر کا طواف کررہا ہے۔
اور واجب ہے کہ اپنی نگاہ کو ناجائز محل پر جانے سے محفوظ رکھے ، کسی عورت یاا مرد لڑکے کو دیکھنے سے پرہیز کرے ، کیونکہ خوبصورت امرد پر نظر ڈالنا بہر حال جائز نہیں ہے ، الا یہ کہ کوئی شرعی ضرورت ہو۔ ( کتاب الایضاح : ۲۴۳؍۲۴۲)
عورتوں کاطواف:
حج اور اس کے تمام اعمال عبادت ہیں ، طواف ایک عظیم عبادت ہے لیکن یہ حیثیت جب نگاہ سے اوجھل ہوتی ہے، تو آدمی اسے ایک رسم بناکر جیسے بھی ہو اسے کرنا کافی سمجھتا ہے ۔ طواف مرد کے لئے بھی عبادت ہے ، اور عورتوں کے لئے بھی ، مگر رسول اﷲ ا نے عورتوں کو مردوں سے جدا احتیاط سے طواف کرنے کا حکم دیا ہے ، تاکہ دورانِ طواف مردوں سے ان کا اختلاط نہ ہو، چنانچہ آپ نے حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا کو حکم دیا تھا کہ لوگوں کے