بڑھل گنج کا عبد الرحمن جو شیخوپور میں پڑھتا تھا ،مسجد نبوی کے مکتبہ میں جلد سازی کاکام کرتا ہے، آج فجر بعد اس سے ملاقات ہوئی ، ظہر کی نماز میں افتخار اور ان کے کفیل اپنی گاڑی سے آئے ، وہ مدینہ طیبہ سے دور تقریباً ۱۵؍۲۰؍ کلومیٹر کے فاصلے پر ایرپورٹ سے آگے اپنے زیر تعمیر مکان میں لے گئے ۔ عربوں کے انداز میں ضیافت کی ، قہوہ بھی پلایا ، بہت خوشی کا اظہار کرتے رہے ، عصر کی نماز سے پہلے ان کے نوجوان صاحبزادے نے ہم لوگوں کو حرم کے پاس لاکر اتار ا، ایک تھرمس قہوہ بناکر ساتھ کردیا ۔
۱۵؍ محرم الحرم ،۲۳؍ جنوری (چہارشنبہ)
آج ظہر کی نماز کے بعد مولوی محمد یونس صاحب کا مکہ مکرمہ سے فون آیا کہ ہم لوگوں کی واپسی کی فلائٹ جو جدہ سے تھی ، اب وہ مدینہ شریف سے ہوگئی ہے ، الحمد ﷲ ثم الحمد ﷲ، بہت خوشی ہوئی۔ اﷲ تعالیٰ کی مہربانی کاشکر ادا کیا ۔
مفتی عاشق الٰہی صاحب اپنی گاڑی سے عوالی میں لے گئے ، جہاں پچھلے سال ہم لوگوں کا قیام تھا ، جونپور کے عبد الرب صاحب کے یہاں سے کھجوریں لینی تھیں ۔ میں نے دو طرح کی کھجوریں لیں ، ایک عنبر ۴۰؍ ریال کیلو، جو عموماً مارکیٹ میں ۴۵؍۵۰؍ میں ملتی ہے ، دوسرے صفاوی جسے عرف میں ’’کلمی‘‘ کہتے ہیں ، یہ ۱۵؍ ریال کلو۔ میری کوشش یہ رہتی ہے کہ کھجوریں خاص مدینہ شریف کی زمین کی لوں ،خواہ کچھ گراں ہی ہو ، مارکیٹ میں مختلف مقامات کی کھجوریں ملتی ہیں ، خیبر کی قصیم کی! اسی لئے میں عموماً مارکیٹ سے کھجوریں نہیں لیتا ، کسی باغ سے لیتا ہوں ، پچھلے سال عبد الرب بھائی سے ملاقات ہوئی ، ان سے شناسائی ۱۹۹۱ء سے ہے ، گورینی والے قاری اخلاق صاحب کے پھوپھی زاد بھائی ہیں ، یہ کھجوریں رکھتے ہیں ، اور خاص مدینے کی رکھتے ہیں ، پچھلے سال ہمارے قافلے نے انھیں سے کھجوریں لی تھیں ، اس سال بھی میں نے انھیں سے لیں ، البتہ عجوہ میں نے قباء کے ایک باغ سے لی ہیں ۔
آج حافظ محمد مسعود صاحب ساؤتھ افریقہ جارہے ہیں ، عشاء کی نماز کے بعد