ہمارے قلوب میں پیدا فرمائیں ۔اسے مولف،جامع اور کاتبین کے لئے ذخیرۂ آخرت بنائیں ۔آمین یارب العالمین
میں اپنے مخلص رفیق مولانا مفتی منظور احمد صاحب قاسمی،مولانا نوشاداحمد صاحب معروفی (استاذمدرسہ منبع العلوم خیرآباد)اور عزیزان مولانا محمدراشدومولانامحمدعرفات سلّمہما کا حددرجہ شکرگزار ہوں کہ ان کے تعاون سے کتابت سے لے کر طباعت تک کے تمام مراحل بسہولت طے ہوگئے، اور اخیر میں اپنے مخدوم بزرگ اور حضرت مولف علیہ الرحمہ کے مخلص دوست اور قدرداں دار العلوم الاسلامیہ بستی کے صدر الاساتذہ حضرت مولانا نثار احمد صاحب بستوی مدظلہ کا بہت ممنون کرم ہوں کہ انھوں نے میری درخواست پر ایک عمدہ تحریر قلم برداشتہ لکھ کر اپنی دیرینہ رفاقت کا حق ادا کردیا، فجزاھم اﷲ احسن الجزاء
ضیاء الحق خیرآبادی
۲۰؍ ربیع الثانی۱۴۳۶ھ مطابق ۱۰؍ فروری ۲۰۱۵ء
سہ شنبہ
٭٭٭٭٭
عازمین حج کے لئے ایک انتباہ
سفرحج کا ساتھ بڑا نازک ساتھ ہوتا ہے ۔ اچھے اچھے گہرے دوستوں کی مدت العمر کی دوستیاں اس سفر میں ٹوٹتے دیکھی ہیں ، اور بھائی سے بھائی کو ، باپ سے بیٹے کو ، پیر سے مرید کو اس سفر میں چھوٹ جاتے سنا ، اسی خوف سے شروع ہی سے بڑی احتیاط رکھی گئی کہ قافلہ بڑا نہ ہونے پائے ، اور جو لوگ ساتھ ہوں وہ بھی حتی الامکان اپنا اپنا انتظام ایک دوسرے سے علیٰحدہ رکھیں ۔
آئندہ کے تمام عازمین حج کی خدمت میں یہ مخلصانہ گزارش ہے کہ جب تک کسی دوست یا عزیز پر یہ اعتماد نہ ہو کہ وہ غیر معمولی تحمل وبے نفسی اور صفات اطاعت وانقیاد کا مالک ہے ، ہرگز اسے شریک قافلہ نہ بنایاجائے ، اور کھانے پینے ، رہنے سہنے کا الگ الگ انتظام تو واجبات میں سے ہے ۔ ( سفر حجاز ، ص: ۳۷ ۔ مؤلفہ : مولانا عبد الماجد دریابادی )
سس