میں نے قاری صاحب کے کچھ حالات معلوم کئے ، ایک مضمون ان پر لکھنے کا ارادہ ہے ، کھانا وہیں کھایا ، دیر تک مجلس رہی۔
۱۲؍ محرم الحرم ،۲۰؍ جنوری (یکشنبہ)
مولوی حفظ الرحمن صاحب ابراہیم پوری نے آج دوپہر میں پھر مدعو کیا ، میرے ساتھ میرا بیٹا، رفیق کمرہ حاجی محمود عالم اورکلکتہ کے قاری محمد ایوب صاحب بھی تھے ، حافظ صاحب کی گاڑی سے ظہر بعد ان کے گھر پہونچے ، ڈاکٹر شمیم صاحب پہلے سے موجود تھے ، انھوں نے بہت اہتمام سے پائے پکوائے تھے ، کھانے کے بعد قہوہ سے تواضع کی ، بہت خلیق اور اچھے انسان ہیں ۔
ظہر کی نماز مسجد نبوی میں ادا کی ، بہت تکان محسوس ہورہی تھی ، عصر کے بعد یہاں کافی وقت رہتا ہے ، کمرے میں آکر ایک گھنٹہ سویا ، طبیعت تازہ ہوگئی ، مغرب سے عشاء تک اطمینان سے مسجد میں رہا ، عشاء کی نماز کے بعد بزرگ مرد صوفی مجیب الرحمن صاحب کی خدمت میں حاضری دی ، صوفی صاحب مسجد نبوی میں قبلہ کی طرف دوسرے صحن میں چھتری کے نیچے ہوتے ہیں ، مسجد نبوی میں ترکی عمارت کے بعد دو صحن ایسے ہیں ، جن میں چھتریاں لگی ہوئی ہیں ، چھتریاں کھول دی جاتی ہیں ، تو وہ حصہ دھوپ سے محفوظ ہوجاتا ہے، اور بند کردی جاتی ہیں ، تو کھلا صحن ہوجاتا ہے ، تو دوسری چھتری میں عشاء کی نماز کے بعد وہیل چیر پر ہوتے ہیں ، حاضری ہوئی تو بہت خوش ہوکرملے ، اور اپنے انداز میں دیر تک باتیں کرتے رہے۔
وہاں سے قیام گاہ پر آئے ، تو دربھنگہ کے ابونصر سلّمہ آئے ہوئے تھے ، وہ ہوٹل سے کھانا لائے۔
۱۳؍ محرم الحرم ،۲۱؍ جنوری (دوشنبہ)
آج حافظ صاحب سے طے تھا کہ وہ زیارات کے لئے ہم لوگوں کو لے جائیں گے ، مسجد قباء اور شہداء احد کی خدمت میں حاضری ہوچکی تھی ، آج پھر قباء میں حاضری ہوئی ۔