اور جہاز میں کم ازکم آدھ گھنٹہ پہلے بیٹھا کر بند کردیتے ہیں ، ظہر کی نماز کا وقت آج ۵۰؍۱۱ پر ہے ، اور جہاز میں بیٹھانے کا سلسلہ ساڑھے گیارہ بجے سے شروع ہوگیا تھا ، حجاج جلد جلد جاکر مناسب سیٹوں پر قبضہ کررہے تھے ، کیونکہ بورڈنگ کارڈ پر سیٹوں کا نمبر نہیں دیا گیا تھا ، میرے ساتھ کوپاگنج کے میرے عزیز مولوی جمال احمد سلّمہ تھے ، میں نے کہا کہ ۵۰؍۱۱ پر ہم لوگ ظہر پڑھ لیں ، پھر جہاز پر سوار ہوں ، پورا ہال خالی ہوگیا تھا ، لوگ تقاضا کررہے تھے جلد جہاز میں چلو ، ہم لوگ وضو کرچکے تھے ، جب ۵۰؍۱۱ ہوگئے ، تو تین افراد نے ظہر کی نماز ادا کی ، میں اور میرا بیٹا محمد عادل اور مولوی جمال احمد سلّمہ ، یہاں تو ظہر کی نماز ادا کرلی ، اب عصر اور مغرب کا اﷲ ہی حافظ ہے ، ہوائی جہاز میں ہم لوگ آخری سوار تھے خیر بحمد اﷲ سیٹ مل گئی ، ۱۲؍ بج کر ۳۰ ؍ منٹ پر جہاز اُڑا ، عصر سے پہلے احمد آباد ایر پورٹ پرا ترا ، جہاز کے مسافروں میں ظہر کی نماز کا چرچا تھا ، مگر جہاز کے ٹوائیلٹ میں پانی کااستعمال ممنوع! جہاز سے باہر نکلنے پر پابندی ! جہاز میں سیٹوں کے درمیان نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ! اب آدمی کرے تو کیا کرے ، ہم تو ظہر کی نماز پڑھ چکے تھے اس لئے مطمئن تھے ، لیکن عصر اور مغرب میں یہ مسئلہ ہم کو بھی پیش آنے والا تھا ، اس لئے پریشانی جھانک رہی تھی ، حج کے سفر میں نمازیں قضا ہوں ، بڑے امتحان کی بات ہے ۔
سفر حج میں مفتیوں کی کثرت :
ایک اور عجیب بات کا حج کے سفر میں تجربہ ہوا، وہ لوگ جو مسائل سے بالکل واقف نہیں ہوتے ، یا ان کی واقفیت ناتمام ہوتی ہے ، اپنی جگہ پر ہوں تو علماء کے سامنے انھیں زبان کھولنے کی جرأت نہ ہو ، مگر سفر حج میں وہ بے تکلف فتوے صادر کرتے ہیں ، اگر کوئی عالم موجود بھی ہو ، تو اس سے پوچھنے کے بجائے بے تکلف اپنی طبیعت سے مسائل پر حرف زنی کرتے رہتے ہیں ، اور اگر انھیں صحیح مسئلہ بتایا جائے ، جو ان کے فتوے کے خلاف ہو ، تو سننے کے لئے تیار نہیں ہوتے ، یہ اتنی تکلیف دہ صورت حال ہوتی ہے کہ بسا اوقات خاموش رہنے سے ضمیر ملامت کرتا ہے ، اور بولیں تو اس سے زیادہ پریشانی ہوتی ہے ، اور فضول بک بک