جانتے ہیں لیکن اس عرصہ میں جس قدر صدق دل اور اخلاص قلب سے دعائیں کیں وہ عام حالات میں ممکن نہ تھیں ، خوشی خوشی واپس آیا اور سب لوگ کل کی تیاری میں لگ گئے ، سامان وغیرہ درست کیا جانے لگا ، تمام رفقاء کے چہرے پر خوشی ومسرت کی شادابی چمک رہی تھی کہ کل اس دیار مقدس کو جانا ہے جس کے بارے میں زائر حرم حمید صدیقی لکھنوی نے کہا ہے ؎
دکھادے یاالٰہی وہ مدینہ کیسی بستی ہے جہاں پر رات دن مولا تری رحمت برستی ہے
مغرب کے بعد قاری ظہیر اﷲ صاحب کو لے کر حج ہاؤس گیا ،پاسپورٹ اور ٹکٹ لے کر واپس آیا ، مولوی عامر کا پاسپورٹ دیکھا کہ اس میں کیا گڑبڑی ہے ، تو معلوم ہوا کہ ویزے پر حضرت مولانا کی تصویر لگی ہوئی ہے اور اسی کو درست کرنے کیلئے روکا گیا تھا،بعد میں اسی گڑبڑی سمیت آگیا لیکن اس کی وجہ سے سفر میں کوئی دقت نہیں ہوئی۔
سنیچر کو ساڑھے گیارہ بجے دن میں فلائٹ تھی، صبح صادق سے پہلے آنکھ کھلی ، حسب توفیق چند رکعات پڑھ کر خدا کے حضور اس سفر سعادت کے مقبول ومبرور ہونے کی دعا مانگی۔ فجر کے بعد ہلکا پھلکا ناشتہ کرکے حاجی صاحب سے رخصت ہوکر حج ہاؤس آگئے ، معلوم ہوا کہ ہم لوگوں کی فلائٹ کا سامان لگیج میں جارہا ہے ، ہم لوگ بھی چند منٹ میں اس مرحلہ سے فارغ ہوکر ویٹنگ روم میں آگئے ، ہندوستانی حجاج کیلئے بہت ساری شکایتوں کے باوجود بہت سہولتیں حاصل ہیں ، حج کمیٹی کے رضاکار اور ایر لائنز کے ملازمین دونوں سعادت سمجھ کر خدمت میں لگے رہتے ہیں ، یہ نہیں محسوس ہوتا کہ کسی دوسرے ملک جانا ہے ۔ نو بجے ایر لائنز والوں کی بس سے ایر پورٹ روانہ ہوئے جو یہاں سے نصف گھنٹہ کی مسافت پر واقع ہے ، وہاں حجاج کو ناشتہ کرایا گیا ، حج کمیٹی کے رضاکاروں نے امیگریشن کرایا اور ہم لوگ سعودی ریال والے کاؤنٹر پر ہونچے ، فی کس 2100/=ریال زرمبادلہ ملا ، ساڑھے دس بجے تک تمام مراحل سے گزرکر ویٹنگ ہال میں پہونچ گئے ۔
ایک عجیب واقعہ:
امید تھی کہ وقت مقررہ یعنی 11-30پر فلائٹ روانہ ہوجائے گی ، لیکن ایک عجیب