امام شافعیؒ اور امام احمدؒ نے عبد الرحمن بن حارث سے نقل کیا ہے کہ رسول اﷲ ا نے حضرت عمر ص سے فرمایا :
یا أبا حفص ! إنک رجل قوی ، فلاتزاحم علی الرکن فانک توذی الضعیف ،ولکن إذا وجدت خلوۃ فاستلمہ والا فکبر وامض۔
اے ابوحفص! تم طاقتور آدمی ہو، اس لئے حجر اسود پر بھیڑ نہ لگانا ، کہ کمزور آدمی کو تم سے تکلیف پہونچ جائے ، ہاں جب خالی ملے تو استلام کرلینا ورنہ اﷲ اکبر کہنا اور گزرجانا۔
( الافصاح علیٰ مسائل الایضاح ، ص: ۲۰۶)
طواف میں بے اعتدالیاں :
عبادت کی نیت کے مستحضر نہ رہنے کی وجہ سے آدمی طواف میں بھی بہت بے اعتدالی کرتا ہے ، طواف نام ہے ادب سے سر جھکاکر اﷲ کی طرف متوجہ ہوکر خشوع خضوع سے بیت اﷲ کے ارد گرد چکر لگانے کا ، عبادت سکون واطمینان کو چاہتی ہے بلکہ حدیث میں طواف کو نماز کہاگیا ہے ، البتہ اس میں بات کرنے کی اجازت ہے ، اور بات بھی صرف خیر کی ۔
امام ترمذی علیہ الرحمہ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما کی روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم ا نے فرمایا :
الطواف حول البیت صلوٰۃ إلا أنکم تتکلمون فیہ ، فمن تکلم فیہ فلا یتکلم إلا بخیر(الترغیب والترھیب،:۲،ص:۹۲)
بیت اﷲ کا طواف نماز ہے ، مگر یہ کہ تم اس میں بات کرسکتے ہو ، تو جو کوئی طواف میں بات کرے ، تو بجز خیر کے اور کوئی بات نہ کرے۔
بات کرنے کی اجازت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بات کرنا بہتر ہے ، مجبوری میں بات کرلے، ورنہ خاموشی سے ، اﷲ کی طرف متوجہ رہے ، اور اس سے مناجات کرتا رہے۔
طواف میں شوروغل :
طواف میں ایک بے اعتدالی یہ ہوتی ہے کہ بعض لوگ گروپ بناکر طواف کرتے