﷽
سفر حج (۱۴۲۹ھ،۲۰۰۸ء)
ضیاء الحق خیرآبادی(مدرسہ سراج العلوم ،چھپرا،ضلع مئو)
نحمداﷲ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم وعلیٰ آلہ وأصحابہ الذین
ھم نصروا الدین القویم، أما بعد!
( یہ تحریر سفر حج کے دوران ڈائری کی شکل میں لکھی گئی تھی اور اب اسے مضمون کی شکل میں
مرتب کررہاہوں ، پھر بھی کہیں کہیں ڈائری کا اسلوب باقی رہ گیا ہے)
مولائے کریم کا بے پایاں فضل واحسان ہے کہ اس نے تمام تر سیہ کاریوں کے باوجود محض اپنے فضل وکرم سے ۱۱؍سال کے بعد پھر اپنے دربار مقدس کی حاضری کی سعادتِ عظمیٰ سے سرفراز فرمایا۔ عالم اسباب میں یہ سفر اور اس سے پہلے والا سفر بھی جس ذاتِ گرامی کا رہینِ منت ہے وہ استاذی حضرت مولانا اعجاز احمد صاحب اعظمی کی ذات بابرکات ہے ۔ أدام اﷲ ظلہ علینا بخیر وعافیۃ ومتعنا بطول حیاتہ وبدوام فیوضہ اور اب تغمدہ اللہ بغفرانہ واسکنہ فی فسیح جنانہ ۔
اتوار کو اعظم گڈھ درس قرآن میں حضرت مولانا کے ہمراہ حاضری ہوتی تھی، ایک حاضری میں ایک صاحب نے کہا کہ میں آپ کو اور حضرت کو امسال حج میں بھیجنا چاہتا ہوں ، میں نے کہا کہ اس سے بڑھ کر سعادت کی بات کیا ہوسکتی ہے، حضرت مولانا سے اس سلسلے