ملاقات ہوئی ، پھر انھوں نے کرم فرمایا کہ مجھ سے ملاقات کے لئے تشریف لائے ، میں شرمندہ ہوا ، میں اپنے پیروں کی کمزوری کی وجہ سے کہیں آنے جانے میں بہت کوتاہ ہوں ، مفتی صاحب کی بزرگانہ عنایت تھی جو تشریف لائے ، کچھ دیر تک بیٹھے ، پھر تشریف لے گئے۔
مولوی ابوالاویس صاحب اصلاً تو دمام میں رہتے ہیں ، حج کے لئے آگئے ، جس جگہ ان کا قیام رہتا ہے ، اس جگہ منجیر پٹی اعظم گڈھ کے ایک صاحب سہراب بھائی کی رہائش ہے ، ان کے ساتھ کانپور کے بھی بعض لوگ رہتے ہیں ، ایک دن وہ لوگ ملنے آئے تھے ، اور آج کی دعوت کرگئے تھے ، عشاء کی نماز کے بعد کانپور کے حصیر الحق بھائی گاڑی لے کر آئے ، مجھے اور عادل کو لے گئے ، میری شرط تھی کہ دس بجے تک مجھے جگہ تک پہونچادیں ، چنانچہ انھوں نے وعدہ پورا کیا ، سویرے کھانا تیار کیا اور دس بجے تک پہونچادیا ، ورنہ یہاں کھاناکھاتے کھاتے عموماً گیارہ بارہ بج جاتے ہیں ، اس لئے میں دعوتوں سے معذرت کردیتا ہوں ۔
یکم محرم الحرام ۱۴۲۹ھ،۹؍جنوری (چہار شنبہ):
آج مولوی محمد یونس اعظمی نے رات کی دعوت کی ، وہ محلہ عتیبیہ میں رہتے ہیں ، حرم شریف کے ڈاکٹر محمد خلیل شجاع الدین اپنی گاڑی سے لے کر گئے ، ڈاکٹرصاحب دلچسپ آدمی ہیں ، لکھتے پڑھتے رہتے ہیں ، اپنے بعض مقالات کا ذکر کررہے تھے ، مولوی محمد یونس کے یہاں سے ان کے بعض مقالات دستیاب ہوئے ، ابھی مطالعہ کی نوبت نہیں آئی ہے۔
کھانا کھانے کے بعد مولوی محمد یونس نے اپنے یہاں سے کچھ کتابیں بطور ہدیہ کے عنایت کیں ، مقدمہ ابن خلدون اور تفسیر کشاف کی تین جلدیں قابل ذکر ہیں ، ایک جلد ان کے پاس نہیں تھی ۔
۲؍ محرم الحرام،۱۰؍جنوری (پنجشنبہ):
آج عزیزم عادل سلّمہ نے دوسرا عمرہ ادا کیا ،ا ﷲ تعالیٰ قبول فرمائیں ۔