سوار ہوچکے تھے ، جدہ جارہے تھے ، ان کی فلائٹ بھی ۳؍ بجے رات میں ہے۔
آج مولوی ابوسعد آنوک والے نے دعوت دی ، ان کے گھر جانے کے لئے چڑھائی پر جانا ہوتا ہے ، اس کا تحمل پاؤں کو نہیں ، اور عشاء کے بعد دعوتوں کے چکر میں دیر بھی ہوجاتی ہے ، پھر سویرے اٹھنے میں دقت ہوتی ہے ، اس لئے میں نے معذرت کی ،ا نھوں نے ازراہِ کرم کھانا بلڈنگ میں پہونچادیا، فالحمد ﷲ وجزاہ خیراً
حافظ غلام ربّانی دربھنگہ کے رہنے والے ، گجرات میں پڑھاتے ہیں ، مدرسہ عظیمیہ غازی پور میں تعلیم حاصل کی ہے ، وہیں سے مجھے جانتے ہیں ، انھوں نے کئی روزپہلے بیعت کی درخواست کی تھی ، میں نے کچھ وظائف بتادیئے ہیں ، کل صبح وہ ناشتہ لے کر آئے ۔
عزیزم محمد عادل سلّمہ اور قاری محمد ایوب صاحب سلّمہ کلکتہ والے ، آج فجر کی نماز کے بعد جبل نور ( حراء) پر اس غار کی زیارت کے لئے گئے ، جہاں قرآن کریم کی پہلی وحی نازل ہوئی ، یہ ڈھائی ہزار فٹ کی کھڑی چڑھائی تھی ،دونوں بآسانی پہونچ گئے ، وہاں ایک مقام ایسا ہے ، جہاں سے مسجد حرام اور خانہ کعبہ نظر آتا ہے ، ان دونوں نے بھی دیکھا۔
۳۰؍ ذی الحجہ،۸ ؍جنوری:
آج شام کو گھر فون کیا، تو معلوم ہوا کہ فرزند عزیز مولوی حافظ محمد عابد سلّمہ نے اپنے بیٹے کا عقیقہ مدرسہ شیخ الہند انجان شہید میں کیا ہے ، اس کے بھائی وہیں دعوت کھانے گئے ہیں ، پھر اس سے بھی میں نے بات کی ، اور بتایا کہ ایک بکرا آج ذبح کیا ہے ، دوسرا میری واپسی کے بعد ذبح ہوگا، اﷲ تعالیٰ بیٹے کو صالح اور عالم باعمل بنائے۔
مغرب کی اذان میں تھوڑا وقت باقی تھا ، میں اور عادل اور مولوی ابوالاویس اصلاحی اکٹھا بیٹھے ہوئے تھے ، اصلاحی صاحب نے کہا کہ مفتی ابوالقاسم صاحب سے کہاں ملاقات ہوگی ، میں بھی ملنا چاہتا ہوں اور عادل بھی ! میں نے فوراً فون سے رابطہ کیا ، تو وہ مطاف میں باب فہد کے دائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے، ان دونوں کو میں نے بھیج دیا ، ابھی راستے میں تھے کہ اذان شروع ہوگئی، آگے بڑھ کر کہیں نماز پڑھ لی ، نماز کے بعد ان سے