جہاں قبلہ کی سمت کا پتہ نہ ہوتوآدمی تحری کرکے کسی جانب نماز پڑھ لے تو ہوجاتی ہے ، اگر نماز کے بعد کسی نے بتایا کہ قبلہ دوسری جانب ہے ، تو نماز دہرانے کی حاجت نہیں ، وہی نماز ہوگئی ، فقہاء لکھتے ہیں ، کہ جانب تحری اس کا قبلہ ہے ، اس کو دوسرے لفظوں میں یوں کہہ لیجئے ، اس نے تحری کی تو قبلہ اسی جانب آگیا ، اور حقیقت یہ ہے کہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مومن کا رتبہ کعبہ سے بڑھا ہوا ہے ، تو ادب کا لحاظ رکھنا فرض ہے، ان شاء اﷲ جہاں ہوں گے حجر اسود وہیں ہوگا ، اس کی برکتیں چاہئیں ، اس کی تجلی ٔ خاص چاہئے ، قلب اتنا مؤدب ہوکہ رحمت الٰہی خود بخود متوجہ ہوجائے۔
اسی جگہ مخدوم محترم حضرت مولانا عبد الرحمن صاحب جامیؔ علیہ الرحمہ کے بھائی حافظ عبد العزیز سعدی صاحب کے فرزند عزیزم مولوی محمد معاویہ سلّمہ آکر ملے ، انھوں نے بتایا کہ ان کے چچازاد بھائی مولانا خبیب صاحب بھی تشریف لائے ہیں ، یہ مولانا رومی کے فرزند ہیں ، نیز یہ بھی بتایا کہ چھوٹے چچا مولانا عبد العلیم عیسیٰ صاحب تشریف لائے ہیں ۔ آدھ گھنٹے کے بعد دیکھا تو مولانا عیسیٰ صاحب بنفس نفیس تشریف لارہے ہیں ، یہ ہمارے بزرگوں کی بزرگانہ ادائیں ہیں ، طبیعت بہت متاثر ہوئی ، ایک چھوٹے ، بہت چھوٹے کے لئے زحمت فرمائی ، اﷲ ان کا سایہ تادیر قائم رکھے ۔
۲۲؍ ذی الحجہ،۳۱؍ دسمبر :
آج صبح فجر کی نماز کے بعد تہہ خانہ میں بیٹھا تھا کہ فون کی گھنٹی بجی ، دربھنگہ کے ممتاز بھائی پوچھ رہے تھے کہ آپ کہاں ہیں ؟ میں نے بتایا، پھر میں نے کہا کہ آپ باب عبد العزیز کے پاس آجائیے ، میں آرہا ہوں ، میں سمجھ گیا تھا کہ ساتھ میں مخدومی حضرت ماسٹر محمد قاسم صاحب زید مجدہ بھی ہوں گے ، میں فوراً نکلا تو حضرت پر نگاہ پڑی ، وہ ازراہ کرم مجھے تلاش کرر ہے تھے ، میں ملا ، میں نے درخواست کی کہ میرا کمرہ بالکل خالی ہے ، بس ہم باپ بیٹے ہیں ، وہیں چلیں ، حضرت نے بخوشی منطور فرمالیا ، ممتاز بھائی سے میں نے کہا کہ خاطر تواضع کا سامان آپ ہی کو کرنا ہوگا ، کیونکہ عادل عمرہ کا احرام باندھنے مسجد عائشہ چلا گیا ہے ، کمرے پر