﷽
سفر قدس {۱۴۲۸ھ} (حج کی ڈائری)
مولانا اعجاز احمد صاحب اعظمی مدظلہٗ
حق تعالیٰ کی توفیق وعنایت سے پچھلے سال حج کی سعادت حاصل ہوئی تھی ، رفیق سفر اپنے چند احباب کے علاوہ میرے فرزند حافظ مولوی محمد عارف سلّمہ تھے، اس سال پھر ارادہ کی توفیق ہورہی تھی ، اور یہ خیال تھا کہ اس حج میں دوسرے فرزند حافظ محمد عادل سلّمہ ہوں گے ، میرے یہ دونوں بیٹے توأم(جڑواں ) ہیں ، مگر مشکل یہ تھی کہ اس سال پانچ سال کے وقفہ پر سختی سے عمل در آمد کااعلان ہوا تھا ، کہ جولوگ پانچ سال پورا ہونے سے پہلے دوبارہ حج کمیٹی میں درخواست دیں گے وہ مسترد ہوجائے گی ، اس کارروائی کے بعد ارادے میں اضمحلال آنا ناگزیر تھا ، مگر سنٹرل حج کمیٹی کے ایک فعال ممبر جناب حافظ نوشاد احمد صاحب نے اس مشکل کو حل کیا ، انھوں نے حج کمیٹی سے باقاعدہ سفر حج کی تحریری اجازت دلوائی ، اس اجازت کو فارم میں منسلک کرکے درخواست بھیجی ، لیکن قرعہ میں اسے منظوری نہ مل سکی ، اس سال یو۔پی سے دس گیارہ ہزار درخواستیں کوٹے سے زائد تھیں ، یہاں بھی حافظ نوشاد احمد صاحب کے ناخن گرہ کشا نے کرشمہ دکھایا، دوسرے کوٹے سے منظوری ہوگئی ۔
سفر کی اجازت گورنمنٹ آف انڈیا کی طرف سے تو مل گئی ، لیکن سفر کی تاریخ کیا ہوگی ، اس کا مسئلہ معلق ہوگیا ۔ حافظ نوشاد احمد صاحب بہت عرصے سے حاجیوں کی خدمت نہایت سرگرمی اور تندہی کے ساتھ کررہے ہیں ، اس کے لئے انھوں نے ایک تنظیم قائم کررکھی