۲۶؍ ذی الحجہ،۴ ؍جنوری:
آج صبح مفتی عبد الرحمن صاحب تشریف لائے ، میں نے ان سے شوگر چیک کرنے والی مشین کے لئے کہا تھا ، چنانچہ وہ لے کر آئے ، قیمت ۲۲۰؍ ریال ہے۔
جمعہ کی نماز کے بعد حیدرآباد کے مولانا محمد اسحاق صاحب سے ملاقات ہوئی ، مولانا حیدرآباد کے ایک مدرسہ غالباً فیض القرآن نام ہے ، کے ناظم ہیں ، بہت بااخلاق، بہترین منتظم ، مہمان نواز ہیں ۔ جمعہ کی نماز کے بعد بلڈنگ پر مئو آئمہ کے غلام رسول صاحب اپنے فرزند عبد الرب سلّمہ کے ساتھ تشریف لائے ، جدہ میں رہتے ہیں ، ایک مرتبہ شیخوپور تشریف لے گئے تھے ۔
عشاء کی نماز پڑھ کر نکلے تھے کہ قاری خلیق اﷲ صاحب کے صاحبزادے حافظ عبد العلیم صاحب مل گئے ، انھوں نے کھانا کھانے کی دعوت دی ، تھوڑی دیر میں قاری شمیم صاحب تشریف لائے ، انھوں نے بھی عبد العلیم کی بات دہرائی ، میں نے معذرت کی ، کہ دعوتوں میں دیر ہوتی ہے ، اور میں سویرے سونے کا عادی ہوں ، دیر تک جاگ جاتا ہوں ، تو کئی دن تک تکلیف رہتی ہے ، قاری صاحب نے فرمایا کہ یہ بات میں علیم کو بتا چکا ہوں ، آپ کی رعایت ہوگی ، پھر علیم کسی طرف چلے گئے اور دیر ہونے لگی ، تو میں نے پھر معذرت کی ، قاری صاحب جلدی سے علیم کو بلالائے ، ان کے گھر جانے کے لئے چڑھائی بہت ہے ، میں اپنے پیروں سے فالج کے بعد کمزوری کی وجہ سے معذور ہوں ، علیم نے کہا گاڑی سے چلنا ہے ، خیر میری ایک نہ چلی ، ان کے گھر پہونچے ، خلاف معمول انھوں نے عجلت سے کام لیا ، پونے دس بجے تک کھانے سے فارغ ہوگئے ، ان کے فرزند نے گاڑی سے بلڈنگ کے پاس لاکراتاردیا ، قاری صاحب بھی ساتھ میں تشریف لائے تھے ، دس بجے سے پہلے ہم اپنے کمرے میں تھے ، فالحمد ﷲ علیٰ ذٰلک
۲۷؍ ذی الحجہ،۵ ؍جنوری:
آج حضرت اقدس ماسٹر محمد قاسم صاحب مدظلہٗ اور ان کے ساتھ ممتاز بھائی کی