پیش لفظ
ایک مسلمان کے لئے اس سے بڑھ کر آرزواور تمنا کیا ہوسکتی ہے کہ وہ حج بیت اﷲ کی سعادتِ عظمیٰ اور زیارت مدینہ منور ہ زادھااﷲ تشریفاً وتکریماً کی دولتِ بے بہا سے بہرہ ور ہو، ہرسال لاکھوں خوش نصیب ایسے ہوتے ہیں جنھیں یہ سعادتِ عظمیٰ اور دولت بے بہا حاصل ہوتی ہے۔ ان میں سے بہت سے ایسے صاحب قلم بھی ہوتے ہیں ، جو اپنے مشاہدات وتاثرات اور قلبی واردات کو سینے سے سفینے پر منتقل کردیتے ہیں ، یہ سلسلہ ہزاروں سال سے جاری ہے ۔
کسی ہندوستانی عالم کے قلم سے جو قدیم ترین سفرنامہ اس وقت دستیاب ہے وہ شیخ عبد الحق محدث دہلویؒ کا ’’جذب القلوب الیٰ دیار المحبوب‘‘ ہے جو فارسی زبان میں لکھاگیا اوریہ بھی سفرنامہ سے زیادہ مدینہ منورہ کی تاریخ ہے۔حضرت شیخ ۱۰۰۱ھ مطابق ۱۵۹۳ء میں اس سفر سعادت سے مشرف ہوئے ۔اس کے بعدفارسی ہی زبان میں حضرت شاہ ولی اﷲ صاحب محدث دہلویؒ نے اپنا سفرنامہ’’ فیوض الحرمین‘‘ کے نام سے تحریر فرمایا،حضرت شاہ صاحب کو یہ سعادت۱۱۴۳ھ مطابق ۱۷۳۱ء میں حاصل ہوئی۔ ان کے شاگرد رشید مولانا رفیع الدین صاحب مرادآبادی نے ’’سوانح الحرمین‘‘ کے نام سے اپنے سفرحج کی روداد لکھی، جو ۱۹۶۱ء میں مولانا نسیم احمد فریدی ؒ کے اردوترجمہ کے بعد شائع ہوئی، جبکہ مولانا موصوف کو ذی الحجہ ۱۲۰۱ھ مطابق۱۷۸۷ء میں یہ شرف حاصل ہواتھا۔
اردو زبان کا پہلا مطبوعہ وغیرمطبوعہ سفرنامۂ حج کون ہے ؟ اس سلسلے میں محمد شہاب الدین صاحب ۔۔۔۔۔۔جنھوں نے اس موضوع پر ایک ضخیم کتاب ’’اردومیں حج کے سفرنامے‘‘ لکھی ہے۔۔۔۔۔۔رقم طراز ہیں :