صاحب کھانا پکواکر بعد نماز عشاء لائے ، ہم لوگوں کا پروگرام تھا کہ عشاء کی نماز کے بعد عمرہ کیا جائے ، عادل سلّمہ کا چوتھا عمرہ ہوتا ، میں اپنے ضعف کی وجہ سے کوئی عمرہ نہ کرسکا، مکہ شریف سے رخصت ہونے سے پہلے ایک عمرہ کرلینا چاہتا ہوں ، مگر حرم سے عشاء کی نماز پڑھ کر باہر نکلے تو بڑی ٹھنڈی برفیلی ہوا چل رہی تھی ، اس لئے تنعیم ( مسجد عائشہ) جانے کی ہمت نہ ہوئی ، مفتی عبد الرحمن صاحب بھی جدہ سے آنے والے تھے ، انھیں فون کیا ، کہ اب کل عمرہ کیا جائے ، ذرا دھوپ ہوجانے کے بعد ا،نھوں نے قبول کیا۔
محدث جلیل ابوالمآثر حضرت مولانا حبیب الرحمن الاعظمی نور اﷲ مرقدہٗ کی جدید مطبوعہ کتابیں مولانامستقیم احسن صاحب اعظمی کی فرمائش پر لایا تھا ، آج رات ان کے فرزند محمد طارق سلّمہ انھیں لے گئے۔آج شوگر چیک کی گئی ، کھاناکھانے کے دو گھنٹہ بعد (۱۶۵) تھی ، کچھ بڑھی ہوئی ہے۔
۷؍ محرم الحرام،۱۵؍جنوری (سہ شنبہ):
آج مفتی عبد الرحمن صاحب ، افتخار اعظمی ، عادل سلّمہ اور میں نے صبح عمرہ کیا ، مکہ مکرمہ حجاج کرام سے خالی ہوگیا ہے ، بڑی آسانی سے احرام اور طواف وسعی وحلق سے فراغت ہوئی ، فالحمد ﷲ الذی بنعمتہ تتم الصالحات۔ کل شاید مدینہ منورہ کے لئے روانگی ہو۔ ظظظظظ
{ذکر طیبہ}
۸؍ محرم الحرام،۱۶؍جنوری (چہار شنبہ):
آج صبح دیوار پر یہ اطلاع چسپاں تھی کہ آج ہم لوگوں کو مدینہ شریف جانا ہے ، ظہر کے بعد روانگی طے تھی ، فجر کی نماز کے بعد طوافِ وداع کیا ، ظہر کی نماز حرم شریف میں ادا کی ، اور تھرتھراتے دل اور لرزتے قدموں سے ایک بوجھ لئے ہوئے حرم شریف سے رخصت ہوا ، اپنی سستی وکاہلی اور ناکارگی کااحساس خاص طور سے اس وقت نمایاں ہورہا تھا، میں سوچ رہا