حرم محترم ہو یا مسجد نبوی! یہ بات مسلم ہے کہ عورتوں کی نماز مسجد کے مقابلے میں گھر کے اندر افضل ہے ،فرائض تو وہ گھر کے اندر ادا کرلیا کریں ، ہاں دن یا رات کے کسی حصے میں مسجد میں جائیں ، نوافل پڑھیں ، تلاوت کریں ، ذکر الٰہی میں مشغول رہیں ، اور مردوں سے الگ رہیں ۔
طواف کا معاملہ یہ ہے کہ عمرہ کا طواف فرض ہے ، اور حج میں طواف زیارت فرض ہے ، آخر میں طواف وداع واجب ہے ، یہ طواف تو بہر صورت کرنے ہیں ، ان کے علاہ ہر طواف نفل ہے، نفل کے لئے وقت ، گنجائش ، ناروا اختلاط سے اجتناب کا لحاظ رکھنا ضروری ہے ، اس لئے مناسب یہ ہے کہ عورتیں نفلی طواف بہت زیادہ نہ کریں ، جس وقت ہجوم قدرے کم ہو ، توپردے کی رعایت کے ساتھ آہستہ آہستہ حتی الامکان مردوں سے بچ بچ کر طواف کریں ، مگر چہرے پر نقاب ضرور ہو ، بارہا دیکھا گیا ہے کہ بعض سعودی عورتیں سر سے پاؤں تک برقعے میں ملبوس، پاؤں میں موزے، ہاتھ میں دستانے سمیت طواف کررہی ہیں ، نہ وہ خود دھکا دے رہی ہیں ، نہ مردوں سے ٹکرارہی ہیں ، اور نہ انھیں ٹکر لگ رہی ہے ، اس اہتمام سے طواف ہوگا ، تو یہ عبادت کی شان ہے؟
یہ بات اوروں تک شاید نہ پہونچے، لیکن اپنے ہندوستانی حاجیوں سے ضرور کہتا ہوں کہ وہ ان آداب کا خیال رکھیں ، اور عورتوں کو بھی پابند بنائیں ، آدمی سفر کی اتنی مشقت جھیلے اور عبادت کے لئے جھیلے ، اور ایسی عبادت کے لئے ، جو اگر قابل قبول ہوجائے تو آدمی ایسا ہوجائے جیسے ابھی ماں کے شکم سے پیدا ہوا ہے، اور اس کے باوجود ، اس سے فائدہ نہ اٹھائے اور عبادات میں دنیاداری کو شامل کردے تو بڑے گھاٹے کا سودا ہے۔
منیٰ ، عرفات ،مزدلفہ:
حج کے مہینے تو شوال ، ذی قعدہ اورذی الحجہ کے تیرہ روز ہیں ، مگر حج کی ادائیگی کے اصل دن پانچ ہیں ، اور حج کے ادا کرنے کے مقامات چار ہیں ۔ مکہ مکرمہ ، منیٰ ،عرفات اور مزدلفہ۔ ۸؍ ذی الحجہ کو حج کااحرام باندھ کر منیٰ روانہ ہوتے ہیں ، منیٰ میں ظہر سے فجر تک قیام