س
تقریظ حضرت مولانا نثار احمدصاحب قاسمی دامت برکاتہم
صدر المدرسین دار العلوم الاسلامیہ بستی
نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم امابعد!
بطوافِ کعبہ رفتم۔۔۔۔۔ یہ اسی کعبہ کی زیارت ودیدار کی عجیب وغریب اور موثر داستان ہے جس کی طرف ہر ایمان والا ہر نماز میں اپنا چہرہ کرکے اپنی پنجوقتہ نمازوں کومقبول بناتا ہے ۔ یہ وہی بیت اﷲ ہے زادہ اﷲ تشریفاً وتکریماً وہیبۃً واجلالاً جس کے بارے میں اﷲ جل مجدہٗ فرماتے ہیں : اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ مُبَارَکًا وَہُدًی لِلْعَالَمِیْنَ(آل عمران:۹۶) بے شک جو گھر پہلے پہل لوگوں کے لئے عبادت خانہ کے طور پر وضع کیا گیا وہ مکہ میں ہے ، برکت والا اور ہدایت والا ہے دنیا جہاں کے لئے۔ جو دنیا آباد ہونے سے پہلے قدسیوں کی جلوہ گاہ رہا ہے ، جس کو حضرت آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے سجدوں سے آباد کیا ، اور تسلسل کے ساتھ تمام انبیاء ورُسل اس کے دیدار وزیارت کی تڑپ لے کر سر کے بل حاضرہوتے رہے ، اگرچہ کعبہ کی ظاہری دیواریں مرورایام کے ساتھ متاثر ہوتی رہیں اور بنتی رہیں ،یہاں تک کہ اس کی نشاۃ ثانیہ معمار کعبہ موحد اعظم ابراہیم خلیل اﷲ علیہ وعلیٰ نبینا علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ہاتھوں ہوئی، اعلانِ عام بھی انھیں کی زبان سے کرادیا گیا : وَاَذِّنْ فِیْ النَّاسِ بِالْحَجِّ یَأْتُوْکَ رِجَالًا وَعَلٰی کُلِّ ضَامِرٍ یَأْتِیْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْق(سورہ حج:۲۷) کہ (اے پیغمبر ابراہیم ؑ) آپ لوگوں میں اس گھر کی زیارت