التجائے عرض کا جواب
۱۴۲۳ھ میں اﷲ تعالیٰ نے استاذ محترم حضرت مولانا اعجاز احمد صاحب اعظمی مد ظلہٗ کو حج بیت اﷲ کی سعادت عظمیٰ سے بہر ہ ور فرمایا،جب آپ سفر حج کیلئے روانہ ہونے لگے تو بہت سے طلبہ اور اساتذہ نے عریضے تحریر کرکے اپنے لئے دعاؤں کی درخواست کی، یہ تحریر طلبہ کے عریضوں کا مشترکہ جواب ہے، اس دعاکی درخواست تقریباًسبھی طلبہ نے کی تھی کہ ’’دعا فرمائیے کہ باری تعالیٰ ہمیں اپنے دین کی خدمت میں تاحیات لگائے رکھیں ،چنانچہ جواب میں اس کی جانب اشارہ بھی ہے، یہ تحریر ۸؍ذی الحجہ سے ۸؍محرم تک ایک ماہ کے درمیان لکھی گئی۔
یہ تحریر جب میرے سامنے آئی تو جی چاہا کہ اسے شائع کردوں تاکہ اس سے اس ربط وتعلق کا ایک ہلکا سا نمونہ سامنے آجائے جوکبھی طلبہ واساتذہ کے درمیان ہوا کرتاتھا، اور ہمارے اسلاف کرام کا شعار تھا۔پہلے یہ تحریر ماہنامہ ضیاء الاسلام میں شائع ہوئی، چونکہ اس کا تعلق خاص حج سے ہے اس لئے اسے اس کتاب کا جز بنایاجارہا ہے۔ ضیاء الحق خیرآبادی
س
الحمد ﷲ رب العالمین ،والصلٰوۃ والسلام علیٰ رسولہٖ خاتم النبیٖن،وعلیٰ آلہٖ وصحبہٖ اجمعین،الٰلھم احشرنا فی زمرتہم یوم الدین۔
میرے جگر پارو! میری آنکھوں کے نور،میرے قلب کے سرور،عزیز طلبۂ علوم دین! اﷲ تم کو ہمیشہ آباد و شاداب رکھے!