ہیں ۔ غزوۂ احد میں ۷۰؍صحابہ شہید ہوئے تھے ، سب کی قبریں یہیں ہیں ، اﷲ تعالیٰ ان حضرات کے درجات بلند فرمائیں ، اور ان کی برکت سے ہم کاہلوں اور کمزوروں پر بھی نظر عنایت فرماویں ۔
وہاں سے فارغ ہوکر مسجد نبوی حاضر ہوگئے ، عشاء کی نماز کے بعد ہم تینوں رفقاء کو حافظ مسعود صاحب لے کر ڈاکٹر شمیم صاحب کے گھر پہونچے ، مفتی عبد الرحمن صاحب بھی جدہ سے آگئے تھے ، وہ بھی ہمراہ تھے۔
ڈاکٹر شمیم صاحب کے گھر پہونچے ، تو وہاں بمبئی کے مولانا حافظ منیر احمد صاحب خلیفۂ حضرت مولانا عبد الحلیم صاحب نوراﷲ مرقدہٗ موجود تھے ، ان سے مل کر خوشی ہوئی ، ڈاکٹر صاحب نے ایک طرف اشارہ کیا ، تو دیکھا کہ وہ بزرگ لیٹے ہوئے ہیں ، جن کا تذکرہ میں اپنے کئی مضامین میں کرچکا ہوں ۔ صاحب دل ، صاحب کشف ، بچپن سے جوارِ رسول میں مقیم ، حافظ مسعود صاحب مدظلہٗ نے آج بتایاتھا کہ ایک لاکھ طواف کرچکے ہیں ، ان کے دل کی آنکھیں کھلی ہوئی ہیں ، ان سے مل کر خاص مسرت حاصل ہوئی ، وہ صحت کے بارے میں پوچھتے رہے ، اور یہ کہ لکھنے کا کام چل رہا ہے ؟ میں نے کہا الحمد ﷲ صحت پہلے سے بہتر ہے ، اور لکھنے کاکام جاری ہے ، اس کے بعد وہ اپنی دھن میں لگ گئے ، سب سے پہلے انھوں نے درود شریف کی تاکید کی ، مجھے احساس ہواکہ میرا حال ان پر کھل گیاہے ، میں روزانہ درود شریف کی ایک خاص مقدار پڑھاکرتا تھا ، ادھر چند ماہ سے بعض دوسرے وظائف واعمال کی وجہ سے اس میں کمی آگئی ہے ، میرا خیال ہے کہ وہ اسی وجہ سے خصوصی تاکید کررہے تھے ۔
اس کے علاوہ اور بھی نصیحت کی باتیں کرتے رہے ، دل کو لگنے والی ، خالص ایمانی وعرفانی باتیں ! اب بہت معذور ہوگئے ہیں ، خود سے اٹھنا بیٹھنا مشکل ہے ، لیکن طبیعت ہشاش بشاش رہتی ہے ، اﷲ کے خاص بندے ہیں ۔
۱۰؍ محرم الحرام،۱۸؍جنوری (جمعہ):
آج یوم عاشوراء ہے ، سعودی تقویم کے لحاظ سے آج ۹؍ محرم ہے ، لیکن رویت