منجانب عبد ہے ، تو وہ مجبوری بیٹھ کر پڑھنے کے حق میں معتبر نہیں ہے۔ ( فتاویٰ ہندیہ ، ج:۱، ص: ۲۸،شامی ،ج:۱، ص:۱۸۵،وبحر ، ج:۱، ص:۱۴۲) بالکل مجبوری ہو، اور وضو موجود ہوتو اگر وقت کاحق ادا کرنے کے لئے بیٹھ کر نماز پڑھ لی ہے ، تو اسے بعدمیں قضا کرے ، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بالکل نہ پڑھے ، بعدمیں اسے بطور قضا پڑھ لے ۔
رسول اﷲ ا اور حضرات صحابہ کرام ث جنگ خندق کے موقع پر دشمنوں کے سخت دباؤ کی وجہ سے ایک روز ظہر ، عصر اور مغرب کی نماز نہ پڑھ سکے تھے ، تو آپ نے قضا باجماعت عشاء کے وقت پڑھی تھی ۔
ہمارا جہاز چھوٹاتھا ، اور مسافروں نے جہاز کے مختصر سے بیت الخلاء میں بے تحاشا پانی اور استنجاء کے کاغذات گرادئے تھے ، عملہ پریشان تھا ، اس نے مطلقاً پانی کے استعمال کو روک دیا تھا ، وضو کی گنجائش نہ تھی ، اس صورتحال میں بہت سے لوگ بلکہ مذکورہ بالا مجتہدین اور ان کے چند ایک مقلدین کے علاوہ کوئی بھی نماز نہ پڑھ سکا ، ظہر تو ہم پڑھ کر سوار ہوئے تھے ، عصر اور مغرب کی نماز قضا ہوگئی ، جہاز سے اترنے کے بعد قانونی کارروائی سے ذرا مہلت ملی تو میں نے عصر اور مغرب کی قضا پڑھی اور عشاء کی نماز ادا کی ۔
احمد آباد کے بعد جہاز شارجہ میں اترا ، وہاں ڈیڑھ گھنٹے کے قریب کھڑا رہا ، وہاں سے اُڑا تو اعلان ہواکہ دو گھنٹے چالیس منٹ میں جدہ پہونچ جائے گا ، چنانچہ ساڑھے سات بجے شب میں جدہ ہوائی اڈہ پر وہ اترا ، ہندوستانی وقت کے لحاظ سے دس بجے رات میں ، اس طرح ساڑھے نو گھنٹے میں بنارس سے یہ جہاز جدہ پہونچا ، بنارس سے پرواز پہلے سال شروع ہوئی ہے ، وہاں کاایر پورٹ بہت چھوٹا ہے ، بڑے جہاز وہاں سے پرواز کر نہیں سکتے ، اس لئے مجبوری تھی کہ چھوٹے جہازوں سے کام لیا گیا ، جنھیں کچھ کچھ دور پر غذا لینے کی ضرورت پیش آئی ، اب امید ہے کہ ایر پورٹ کی توسیع ہوگی ، تو یہ مسئلہ ختم ہوجائے گا ۔ ان شاء اﷲ
جہاز کا کھانا:
جہاز پر مسافروں کی تواضع کھانے اور مشروبات سے کی جاتی ہے، حاجیوں کے