کے لئے مشکلات میں سہولت کی راہیں اﷲ تعالیٰ نے پیدا کردی ہیں ، وہ اس نئی مارکیٹ میں اپنی دکان پر لے گئے ، بہت موقع کی دکان ہے ، اﷲ تعالیٰ اس میں برکت عطا فرمائے ۔
دکان سے وہ کمال صاحب کے گھر لائے ، وہاں مغرب کی نماز پڑھی ، نماز کے بعد ان سے تعارفی باتیں ہونے لگیں ، انھوں نے بتایا کہ وہ پرانے معروف معلم عبد القادر سکندر مرحوم کے نواسے ہیں ، لکھنؤ میں عرب ہاؤس انھیں کی طرف منسوب ہے ، ترکوں کے دور میں عبد القادر صاحب کسی افتاد میں پڑکر لکھنؤ چلے گئے تھے ، لکھنؤ کے مشہور بزرگ حضرت مولاناعین القضاۃ صاحب علیہ الرحمہ نے انھیں اپنی کفالت میں رکھاتھا ، پھر انھوں نے حضرت مولانا مفتی سعید احمد کان پوری اور مولانا فتح محمد تائب لکھنوی سے اپنے خاندانی تعلقات بتائے ، بہر حال اہل علم اور بزرگوں سے قربت کی وجہ سے ان سے بہت انس محسوس ہوا۔ رات کا کھانا وہیں کھایا ، پھر اختر سلّمہ نے واپس مکہ شریف پہونچادیا ، یہاں پہونچے تو بارہ بجے کے قریب وقت ہوگیا تھا ۔
۵؍ محرم الحرام،۱۳؍جنوری (یکشنبہ):
آج عبد اللطیف صاحب جدہ سے کھانا پکواکر لائے ، کھانے میں سمندری جھینگے تھے ، اور قربانی کا گوشت! ظہر سے پہلے لائے ، ظہر کی نماز کے بعد وہ تو چلے گئے، ہم باپ بیٹے کھانے بیٹھے ، تو سمندری جھینگے اﷲ اکبر بہت بڑے ہوتے ہیں ، ان کی بڑی بڑی بوٹیاں تھیں ، مجھ سے تو بالکل نہ کھائے گئے عادل نے کسی قدر کھائے ، میں نے گوشت پر اکتفاکی ، آج صبح باسی منہ خالی پیٹ شوگر چیک کی گئی ، (۱۱۲) تھی۔
رات کو بعد نماز عشاء قمر الدین بھائی جدہ سے تشریف لائے ، مئو کے ایک صاحب محمد زبیر جو عزیزیہ میں رہتے ہیں ، یہاں غالباً انجینیر ہیں ، وہ بھی تشریف لائے ، تھوڑی دیر رہ کر دونوں حضرات تشریف لے گئے ۔ہماری بلڈنگ حجاج سے تقریباً خالی ہوگئی ہے۔
۶؍ محرم الحرام،۱۴؍جنوری (دوشنبہ):
آج پورہ معروف کے رہنے والے ، مدرسہ صولتیہ کے مدرس مولاناحفظ الرحمن