نے پتلون پہنا یا، تو سب کے ٹخنے ڈھک گئے ، سروں سے ٹوپی اُڑ گئی، نمازوں تک میں سر پر ٹوپی نہیں ہوتی ، مزید ستم ظریفی یہ ہے کہ اب ٹوپی ہی کو عیب سمجھاجانے لگا ہے، بے ادبی اور بدتمیزی تو ایسی کہ ہم اپنے یہاں سوچ بھی نہیں سکتے ،عالم اسلام کے اس قلب میں نمازیوں کا حال یہ ہے کہ ٹھیک قبلہ کی طرف دونوں پاؤں پھیلا کر بے ادبی سے بیٹھے اور لیٹے رہتے ہیں ، اور انھیں کوئی ٹوکتا نہیں ، اسی طرح بدتمیزی سے پاؤں پھیلائے قرآن کی تلاوت کرتے رہتے ہیں ، زمین پر قرآن کریم کو بے تکلف ڈال دیتے ہیں ، ان امور کا خلاف ادب ہونا تو بالکل واضح ہے، افسوس اس پر ہوتا ہے کہ ادب واحترام کے ان تقاضوں پر کوئی عالم زور نہیں دیتا ، البتہ حنفیت کی اور تصوف کی مخالفت کرنا فرض ہے ، اﷲ کے شعائر کی کوئی تعظیم نہیں ، اور ہندوستان کے مسلمانوں کو مشرک سمجھنا ضروری !
مفتی عبد الرحمن صاحب دس بجے رات کے قریب جدہ کے لئے رخصت ہوئے ، ان کا پروگرام یہ ہے کہ مکتبہ عباس باز سے کتابیں لیتے ہوئے ، جدہ جائیں گے ، مگر جب وہ پہونچے تو مکتبہ بند ہوچکا تھا ، انھوں نے فون سے اسی وقت اطلاع کی، اور یہ بھی بتایا کہ اختر سے بات ہوئی ہے ، وہ کل آپ سے بات کریں گے۔
۴؍ محرم الحرام،۱۲؍جنوری (شنبہ):
آج اختر کا فون آیا، وہ شام کو عصر کے وقت آئیں گے۔ ہم لو گ عصر کی نماز پڑھ کر ان کے ساتھ ہولئے، پہلے مکتبہ دار الباز گئے ، وہاں سے کتابیں لیں ، دو کتابیں فتح الباری ۱۵؍ جلدوں میں اور سیرت ابن ہشام ۲؍ جلدوں میں ، مولانا انوار احمد صاحب خیرآبادی کے لئے ، اور باقی تاریخ الاسلام وغیرہ میرے لئے ، کل قیمت ۱۰۹۹؍ ریال ہوئی ، ان سب کو گاڑی پر رکھ لیا ، کچھ فاضل کپڑے اور احرام وغیرہ بھی رکھ لئے ، یہ سارا سامان’’ ڈور ٹو ڈور’’سروس کے ذریعہ بھیجا جائے گا ، فی کلو ۵؍ریال میں ۔
اختر سلّمہ ہمیں کیلو خمسین پر ایک لکھنوی نژاد سعودی کمال صاحب کے یہاں لے گئے ، اس سے پہلے انھوں نے ایک نئی مارکیٹ میں ایک اچھی سی دکان کرایہ پر لی ہے ، ان