امہ(بخاری ومسلم)
جس نے حج کیا، اوررفث اور فسق کا ارتکاب نہیں کیا، وہ اس طرح گناہوں سے پاک صاف ہو کرلوٹا ، جیسے اس دن تھا ، جس دن وہ ماں کے شکم سے پیداہواتھا۔
آپ ا کا ارشاد ہے:
الحج المبرور لیس لہ جزاء إلا الجنۃ،رواہ الطبرانی
حج مبرور کا تو بدلہ جنت سے کم نہیں ہے۔( الترغیب والترہیب ،ج:۲، ص: ۷۲)
حج مبرور کہلانے کا مستحق وہی حج ہے ، جس کا اوپر ذکر ہوا ۔ حضرات صحابہ نے رسول اﷲ ا سے دریافت کیا تھا ، کہ حج مبرور ہونا کس طور سے ہوگا، تو آپ نے جواب ارشاد فرمایا :
إطعام الطعام وطیب الکلام۔ کھانا کھلانا، اور پاکیزہ بات بولنا۔
امام احمد اور بیہقی کی ایک روایت میں ہے:
إطعام الطعام وإفشاء السلام۔ کھانا کھلانا، اور سلام کثرت سے کرنا۔
( الترغیب والترہیب ،ج:۲، ص: ۷۲)
قرآن مجیدکی آیت کریمہ اور حضور اکرم ا کے ان ارشادات سے حج مبرور کی شرح ہوجاتی ہے۔
سفر حج کی اہمیت:
ایک طرف حج کی اس فضیلت کو نظر میں رکھئے ، پھر یہ غور کیجئے کہ سفر ایک مشکل عمل ہے ، آدمی اپنے گھر میں ہوتا ہے تو ایک لگے بندھے معمول پر اس کی زندگی گزرتی ہے ،اور وہ اس کا عادی ہوجاتا ہے ، وقت پر کھانا پینا، وقت پر سوناجاگنا، متعین کام کو وقت پر بجالانا ، لیکن سفر میں سب معمولات درہم برہم ہوجاتے ہیں ، تاہم اگر سفر اپنے چند رفقاء کے ہمراہ ہو، اور انھیں کے ساتھ سارا نظام سفر ہو، تو پھر کچھ آسانی ہوجاتی ہے ، لیکن اگر سفر ایسا ہوکہ مختلف احوال اور مختلف مزاج کے لوگوں سے اختلاط ہو، جیسا کہ حج کے سفر میں ہوتا ہے ، جس کے نہ